ایم ایم اے کی بحالی کا باقاعدہ اعلان دسمبر میں ہوگا‘مفتی طیب حیدری

 
0
841

چکوال نومبر 12(ٹی این ایس)قوم کو کھوکھلے نعروں میں الجھانے والے لیڈر ملک وملت کے خیرخواہ نہیں۔ ایم ایم اے کی بحالی کا باقاعدہ اعلان دسمبر میں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنماء مفتی کفایت اللہ ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبدالغفور حیدری کے صاحبزادہ مفتی طیب حیدری نے گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے ضلعی رہنماء قاری سلطان محمد کے بیٹے حافظ اسامہ سعدی کے دعوت ولیمہ میں شرکت کے بعد ختم نبوت منزل تلہ گنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر جے یو آئی (ف) پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات چوہدری عبدالجبار ،ضلعی امیر قاری زبیر احمد اعوان،مولانا عطاء الرحمن قاسمی ،محمد انعام اللہ ،شیخ محمد افضل،حافظ محمد ادریس ،چوہدری وسیم سجاد،قاری محمد عثمان معاویہ ،سید عمران بخاری ،ڈاکٹر محبوب حسین جراح اور دیگر مقامی قائدین بھی موجود تھے ،جے یو آئی کے مرکزی قائدین کا کہنا تھا کہ کرپشن، لاقانونیت کے خاتمے کیلئے بے داغ قیادت کا انتخاب ضروری ہے جے یو آئی (ف) کے قائدین کا کہنا تھا کہ الیکشن میں عوامی حمایت کارکردگی کی بنیاد پر حاصل ہوتی ہے۔محض نعروں، دھرنوں اورفحاشی پھلانے سے قوم کو مطمئن نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت مسلمانوں کے ایمان کا مسئلہ ہے،اسلئے اس قانون کے خلاف سازشیں کرنیوالے باز آجائیں۔

ہرمسلمان ناموس رسالت ﷺکیلئے سب کچھ قربان کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔مزید ان کا کہنا تھا کہ ایم اے اے کی بحالی کا باقاعدہ اعلان دسمبر میں کراچی میں شاہ اویس نورانی کی رہائش گاہ پر اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس میں ہوگا۔ایم۔ایم۔اے کی بحالی کو احسن اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے لبرل قوتوں کی حوصلہ شکنی ہو گی اور پاکستان میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی راہ ہموار ہوگی۔ایم۔ایم۔اے میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ایم۔ایم اے آئندہ آنے والے الیکشن میں دینی قوتوں کی کامیابی کا باعث بنے گی۔مزید انہوں نے کہا کہ اسلام کی بالادستی پر یقین رکھنے والی حکومت اس وقت تک موجود میں نہیں آسکتی جب تک مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے سے نہ روکا جائے۔ دینی جماعتوں کے آپس میں مدمقابل آنے سے سیکولر قوتوں کو فائدہ پہنچے گا۔ سیکولر عناصر کے خلاف ایک آواز بننے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں ووٹوں کی تقسیم کیوجہ سے زخم کھائے ہیں۔ ماضی میں متحدہ مجلس عمل نے بہتر نتائج دئیے تھے۔ دست و گریبان رہے تو سیکولر طاقتوں کے علاوہ کسی کو فائدہ نہیں ہو گا۔ مسلمانوں کی آزادی اور خود مختاری کو ملیا میٹ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ ان حالات میں اتحاد امت ناگزیر ہے۔