اسلام آباد، نومبر 14 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور وزرائے مملکت برائے داخلہ طلال چودھری طارق فضل چوہدری نے فیض آباد میں دھرنے پر بیٹھے مذہبی گروہ کو بات چیت کی دعوت دی ہے اور ساتھ ہی یہ انتباہ بھی دیا کہ اگر یہ معاملہ بات چیت سے حل نہ ہوا تو “کچھ اور سوچنا ہوگا”۔
منگل کو اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور معمولات زندگی متاثر ہورہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تمام مسلمانوں کا ختم نبوت پرپختہ یقین ہے، حلف نامے میں ہونے والی غلطی کا فورا نوٹس لے کراسے دور کیا گیا، ختم نبوت ۖ سے متعلق حلف نامے کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا ہے اور قرآن اور حدیث کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا۔ کسی کو کوئی شک و شبہ ہے تو آئے اور ہم سے بات کرے۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور اسلام آباد انتظامیہ بدستور دھرنے کا مسئلہ مذاکرات سے حل کرنے کی خواہشمند ہے تاہم اگر مسئلہ بات چیت سے حل نہ ہوا تو کچھ اور سوچنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مطالبات مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان کے مطالبے سنے ہیں تاہم اگر کوئی مطالبہ غیرقانونی اور آئین کے خلاف ہوا تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا کیونکہ حکومت ملک میں انتشار کے حق میں نہیں ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کی ہے اور اس کی رپورٹ جلد سامنے آئے گی۔
فیض آباد انٹرچینج پر ایک مذہبی و سیاسی جماعت کی جانب سے گزشتہ 9 روز سے دھرنا جاری ہے جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ دھرنے کے باعث فیض آباد فلائی اوور تقریباً ایک ہفتے سے بند پڑا ہے جب کہ راول پنڈی، اسلام آباد، مری، ہری پور، ایبٹ آباد، مانسہرہ سمیت خیبر پختونخوا کو ملانے والی کئی شاہراہیں بند ہیں جبکہ جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی معطل ہے۔ جگہ جگہ کنٹینرز لگنے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ موبائل فون سگنلز بھی بند ہیں۔ صورت حال کے باعث سب سے خواتین، طلبہ اور ڈیوٹی پر جانے حضرات متاثر ہورہے ہیں۔