مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ،اسلام آباد میدان جنگ بن گیا،سرکاری املاک کی توڑپھوڑ

 
0
397

اسلام آباد نومبر 26(ٹی این ایس) اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکاء کو دی گئی گذشتہ رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ہفتہ کی صبح آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔آپریشن میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری نے حصہ لیا، جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیاشدید شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہوگئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا۔جوابا مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار زخمی ہوگئے مظاہرین نے پولیس چوکی،20 گاڑیاں اور موٹر سائیکل جلا دیں، جبکہ دکانوں اور میٹرو اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، شدید شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہوگئے، پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا،

ہنگامے کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے، دوپہر میں ڈنڈا بردار مظاہرین بھاری پڑگئے اور پولیس کو پسپائی اختیار کرنا پڑی،حالات کشیدہ ہیں اور ہم سڑکوں پر مظاہرین کا قبضہ ہے، وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد میں فوج طلب کرلی گئی ہے اور معاملات ٹرپل ون بریگیڈ کے حوالے کر دیا گیا ہے، دھرنا مطاہرین کیخلاف آپریشن کے ردعمل کے طور پر مشتعل افراد نے پنجاب کے مختلف شہروں میں چوہدری نثار، زاہد حامد اور جاوید لطیف سمیت ن لیگ کی سینئر قیادت کے گھروں پر حملے کئے۔تفصیلات کے مطابق فیض آباد انٹر چینج پر جاری تحریک لبیک پاکستان کے دھرنا کے خلاف جڑواں شہر کی پولیس کا آپریشن ناکام ہو گیا، مظاہرین پولیس پر بھاری پڑگئے اور پولیس کی پسپائی کی وجہ سے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ مظاہرین من مانی کرتے ہوئے قومی و نجی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، پولیس آپریشن کے دوران پولیس شیلنگ اور پتھرائو کے تبادلے کے نتیجہ میں 201 افراد زخمی ہوگئے ۔