وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر قانو ن زاہد حامد کا استعفی منظور کرلیا

 
0
353

اسلام آباد،نو مبر27(ٹی این ایس) : وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر قانو ن زاہد حامد کا استعفی منظور کرلیا ہے جس کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک نے دھرنا ختم کرنے کو آئندہ 12گھنٹوں کی اندر کارکنان کی رہائی سے مشروط کردیا ہے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ملک کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کے لئے خصوصی تعاؤن پر بھی شکریہ ادا کیا گیا تفصیلات کے مطابق پیر کے روز وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا استعفی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے منظور کرلیا ہے اور اب آئندہ چنددنوں میں نئے وزیر قانون کا بھی حکومت اعلان کردے گی دھرنا قائدین اور حکومت میں معاملات طے پانے کے بعد تحریک لبیک کے مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی نے فیض آ با د میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس معاملے پر ذاتی دلچسبی لے کر جوان مردی کا مظاہرہ کیا اور ملک کو بحرانی صورتحال کی کیفیت سے نکالا انہوں نے کہا کہ ڈی جی ریجنرز کے بھی شکر گزار ہیں جو کہہمارے پاس خود چل کر آئے اور ہمارے مطالبات سننے کے بعد ان کے حل کی یقین دہانی کرائی علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ زاہد حامد کے استعفی کے بارے میں معلوم ہوچکا ہے لیکن یہ ہمارے خون کیقیمت نہیں ہے جو کہ حکومتی آپریشن کے دورران بہایا گیا ہماری آنے والے نسلیں بھی اس خون کو نہیں بھلاسکیں گی انہوں نے کہا کہ باضابطہ طور پر ہم دھرنا ختم کرنے کا اعلان اس وقت کریں گے جب 12گھنٹوں کے اندر اندر ہمارے گرفتار کارکنان کو رہا کردیا جائے گا جونہی ہمیں کارکنان کے رہائی کے فہرستیں ملنا شروع ہونگی تو ہم بھی اپنا سامان سمیٹنا شروع کردیں گے علامہ خادم حسین رضوی نے مطالبات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ 12گھنٹوں میں ہمارے کارکنان کو رہا کرے گی ڈاکٹر عافیہ کی بھی رہائی اور بہترین علاج کے لئے وزارت داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے تحریک لبیک کے 2کارکنان بھی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہونگے الیکشن ایکٹ ترامیم کے ساتھ حلفہ نامہ لگادیا گیا ہے اور اس کی کاپی بھی ہمیں پہنچا دی گئی ہے وفاقی اورصوبائی حکومت نے جشن عید میلادنبی کی خصوصی تیاریوں میں ہمارے تمام مطالبات منظور کیے ہیں اس کے علاوہ حکومت اور دھرنا قائدین میں جو معائدہ طے پایا اس کے مندرجات میں بتایا گیا کہ تحریک لبیک ایک پر امن جماعت ہے جو کسی قسم کی تشدد اور بد امنی پر یقین نہیں رکھتی ہم ختم نبوت اور تحفط ناموس رسالت ﷺ میں قانونی ردوبدل کے خلاف اپنا نقطہ نظر حکومت کے پاس لے کر آئیں مگر حکومت نے مسئلہ حل کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کیا 21دن تک مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے جو کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد جن کے وزارت کے ذریعے اس قانون کی ترمیم پیش کی گئی ان کو فوری طور پر اپنی عہدے سے مستعفی کیا جائے ہماری جماعت ان کے خلاف کسی کا کوئی فتویٰ جاری نہیں کریں گے ہماری جماعت مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان الیکشن ایکٹ 2017میں 7Bاور 7C کو مکمل متن مع اردو میں حلفہ نامہ شامل کرے اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی انکوائری رپورٹ 30دن میں منظرے عام پر لئے جائے جس میں جو شخص ذمہ دار ہو ان پر ملکی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے 6نومبر 2017سے لیکر دھرنے کے اختتام پزیر ہونے تک جتنے بھی کارکنان گرفتار کیے گئے ان کو 3دن تک ضابطہ کاروائی کے مطابق رہا کیا جائے اور ان پر مقدمات اور نظر بندیاں ختم کی جائیں 25نومبر 2017کو ہونیوالے حکومتی ایکشن کے خلاف ہماری جماعت کو اعتماد میں لیکر ایک انکوائری بورڈ تشکیل دیا جائے جو تمام معاملات کی چھان بین کرکے حکومت اور انتظامیہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا تعین کرکے 30روز کے اندر انکوائری مکمل کرے اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا اغاز کیا جائے 6نومبر 2017سے دھرنے کے اختتام تک جو سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچا اس کا تعین کرکے ازالہ وفاقی اور صوبائی حکومت ادا کرے حکومت پنجاب سے متلعقہ جن نکات پر اتفاق ہوچکا ہے ان پر من و من عمل کیا جائے