کوئٹہ دسمبر 17(ٹی این ایس) بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے گرجا گھر ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد8ہوگئی ہے جبکہ 30 سے زیادہ زخمی ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر واقع ایک گرجا گھر پر مذہبی عبادات کے لیے بڑی تعداد میں افراد موجود تھے جب ایک خودکش حملہ آور نے چرچ کو نشانہ بنایا تاہم دہشت گردمرکزی ہال کے اندر داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔آئی جی بلوچستان پولیس معظم جاہ انصاری کے مطابق ریلوے سٹیشن کوئٹہ کے قریب امداد چوک پر واقع میتھوڈسٹ گرجا گھر کو دو خودکش حملہ آوروں نے نشانہ بنانے کوشش کی۔
انھوں نے بتایا کہ حملے کے وقت گرجا گھر میں 400 کے قریب افراد موجود تھے لیکن پولیس کی بروقت کارروائی کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا۔آئی جی پولیس نے بتایا کہ سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں نے ایک حملہ آور کو گرجا گھر کے احاطے کے مرکزی دروازے پر ہی مار گرایا جبکہ دوسرے حملہ آور نے گرجا گھر کے دروازے پر زخمی ہونے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔انہوں نے بتایا کہ مرنے اور زخمی ہونے والے افراد چرچ کے اندر دروازے کے قریب موجود تھے اور خودکش دھماکے کی زد میں آئے۔آئی جی بلوچستان کے مطابق سکیورٹی اداروں نے گرجا گھر کے احاطے کو کلیئر کر دیا ہے اور اب آس پاس کے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔بلوچستان کے وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 4تھی جنہوں نے گرجا گھر میں داخل ہونے کی کوشش تھی جن میں سے دو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک اس حملے میں 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جن میں تین خواتین بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔تاحال کسی تنظیم کی جانب سے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں2 خواتین بھی شامل ہیں- ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم جائے وقوع پر سیکیورٹی اہلکاروں اور مسلح دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا رہا۔سرکاری حکام کے مطابق دھماکے کے بعد کوئٹہ بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔سیکورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور غیر متعلقہ افراد کو جائے وقوع کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
حکام کے مطابق متاثرہ چرچ پر پہلے بھی ایک مرتبہ دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے بعد اس کی سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی تھی جو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن اور اہم سرکاری عمارتیں کے قریب واقع ہے۔سرکاری حکام کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہر ممکنہ اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی گئی۔کوئٹہ سول ہسپتال میں 7 لاشیں لائی گئیں جن میں دو لاشیں خواتین کی بھی تھی، سول ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق یہاں ریسکیو رضاکاروں نے 20 زخمیوں کو منتقل کیا جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
صدر مملکت ممنون حسین نے ایک جاری بیان میں کوئٹہ میں چرچ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائیں جبکہ اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔صدر مملکت نے چرچ حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے عزم کو کمزر نہیں کرسکتیں۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ میں چرچ پر حملے کو مذہبی انتشار پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق آرمی چیف کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے مسیحی برادری کی خوشیاں متاثر کرنے کی کوشش کی تاہم سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی قابل قدر ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں زرغون روڈ پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عزم کو پست نہیں کر سکتے۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ایک جاری بیان میں کوئٹہ میں چرچ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چرچ کو نشانہ بنانے کا واقعہ بزدلانہ اور افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر پاکستان میں بد امنی اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، اسلام ہمیں دیگر مذہبی عبادت گاہوں کا احترام سکھاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی اور تحفظ دینا پوری قوم کا فرض ہے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں سے جنگ ان کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔