سوشل میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ استعمال لوگوں کی سمجھ مسخ کر رہا ہے‘اوبامہ

 
0
349

واشنگٹن دسمبر 28(ٹی این ایس)امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ہر وقت لوگوں کی نظر اور توجہ میں رہنا مختلف طریقوں سے ناخوشگوار اور یہ مختلف طریقوں سے ایک بڑا چیلینج بھی ہوتا ہے۔بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹو ڈے کے ساتھ انٹرویو میں براک اوباما کا کہنا تھا کہ جب کوئی سیاست میں آنے کا فیصلہ کرتا ہے تو پھر اس کو یہ قربانی دینی ہی پڑتی ہے۔براک اوباما سے یہ انٹرویو ریڈیو فور کے لیے برطانوی شہزادے ہیری نے کیا جو اس سال کرسمس کے موقع پر ان کئی مشہور شخصیات میں شامل ہیں جو اس پروگرام میں بطور میزبان حصہ لے رہے ہیں۔براک اوباما نے مشکل وقت میں حوصلہ دینے پر اپنے خاندان کو خراج تحسین پیش کیا۔ انھوں نے خاص طور پر اپنی اہلیہ مشل اوباما کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ مشکل وقت میں وہ ان کے ساتھ تھیں۔اپنی صدارت کی مدت ختم ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ کئی کام کرنے باقی تھے۔مجھے اس بارے میں تشویش تھی کہ ملک کیسے آگے بڑھے گا لیکن اس وقت مجموعی طور پر سکون تھا۔اِسں سال جنوری میں صدر کا دفتر چھوڑنے کے بعد اپنے پہلے بڑے انٹرویو میں انھوں نے اوباما کیئر کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا

اور کہا کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ دو کروڑ امریکیوں کو صحت جیسی بنیادی سہولت میسر ہو جائے جو پہلے ان کے پاس نہیں تھی۔سابق امریکی صدر نے سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کئی پیچیدہ معاملات کے بارے میں لوگوں کی سوچ اور سمجھ مسخ ہو رہی ہے۔انھوں نے مستقبل میں ایک ایسی صورتحال کے بارے میں اپنے خدشے کا اظہار کیا کہ جس میں لوگ حقیقت کو مسترد کر دیا کریں گے اور صرف ان باتوں کو سنیں گے جن سے ان کے خیالات اور موقف کو سہارا ملے۔انٹرنیٹ کے مختلف خطرات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لوگوں کی حقیقتیں ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہو جائیں۔ وہ معلومات کے ایک ایسے دائرے میں گھر جائیں جو صرف ان کے تعصابات میں اضافہ کرتی ہوں۔براک اوباما نے کہا کہ انٹرنیٹ کی ٹیکنالوجی کو ایسے آگے بڑھانا ہے کہ اس میں مختلف آوازوں اور متنوع سوچ اور موقف کی گنجائش ہو لیکن یہ معاشرے کو تقسیم در تقسیم نہ کرے۔ اِس کے ذریعے فکری ہم آہنگی کے راستے بھی ڈھونڈے جائیں۔براک اوباما کے بعد آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا کے دلدادہ ہیں۔ وہ خاص طور پر ٹوئٹر کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں لیکن اوباما نے سوشل میڈیا کے بارے میں اپنے خیالات بیان کرتے ہوئے ان کا نام نہیں لیا۔