کلبھوشن یادیو کی ماں اور بیوی کو عزت و احترام دیا گیا ، بھارتی رویئے پر بس یہ کہا جاسکتا ہے ’’نیکی کر دریا میں ڈال‘‘،ترجمان دفتر خارجہ

 
0
455

اسلام آباد ،دسمبر 29 (ٹی این ایس):ترجمان دفتر خارجہ نے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے انسانی ہمدردی دکھاتے ہوئے کلبھوشن یادیو کی ملاقات اس کی ماں اور بیوی سے کرائی ، مہمانوں کو عزت و احترام دیا گیا ۔کلبھوشن سے اہل خانہ کی ملاقات کروانے کا مقصد پورا ہوگیا ہے ،ملاقات30 منٹ کی تھی لیکن درخواست پر 10منٹ مزید بڑھائے گئے۔کلبھوشن سے اہل خانہ کی ملاقات سے متعلق بھارت کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں بھارت سراہ نہیں سکتا تو کم از کم پاکستان کے اچھے فعل کو تسلیم ہی کرلے۔بھارتی رویئے پر بس یہ کہا جاسکتا ہے کہ نیکی کر دریا میں ڈال،ملاقات کی کامیابی کلبھوشن کی والدہ کے شکریہ ادا کرنے سے ظاہر ہے۔نیو یارک میں بینرزمہم سے متعلق پاکستانی مشن سے معلومات لے رہے ہیں ،اگر ایسا کچھ ہوا تو پاکستان اس پر پرزور احتجاج کرے گا۔ماہی گیروں کی رہائی سے بھارتی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے، پاکستان دو مراحل میں 298 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرے گا۔امریکہ نے ا یف 16بیچنے سے ا نکار کیانہ کوئی پابندی لگائی، افغانستان میں بم دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔سی پیک پرہماری پوزیشن واضح ہے، کرنل حبیب ظاہر نیپال میں لمبینی سے لاپتا ہوئے اس حوالے سے نیپال حکومت سے رابطے میں ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے انسانی ہمدردی دکھاتے ہوئے کلبھوشن یادو کی ملاقات اس کی ماں اور بیوی سے کرائی ، مہمانوں کو عزت و احترام کیساتھ ٹریٹ کیا گیا ۔کلبھوشن سے اہل خانہ کی ملاقات کروانے کا مقصد پورا ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ ملاقات کیلئے صرف 30 منٹ کا وقت تھا لیکن درخواست پر 10منٹ مزید بڑھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن سے اہل خانہ کی ملاقات سے متعلق بھارت کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں بھارت سراہ نہیں سکتا تو کم از کم پاکستان کے اچھے فعل کو تسلیم ہی کرلے۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس اور دہشت گرد ہے، انہوں نے کہا کہ اہل خانہ کا لباس تبدیل کروانے کا مقصد سیکیورٹی چیک تھا،انہوں نے کہاکہ ملاقات میں ہندی اور مراٹھی زبان میں ملاقات کی اجازت نہیں تھی ،اہلخانہ اور کلبھوشن نے40منٹ انگریزی میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو موقع پر ہی اعتراض کرنا چاہئے تھا، انہوں نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن نے میڈیا سے متعلق انتظامات پر کوئی اعتراض نہیں کیا،بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں نے 24 دسمبر کو میڈیا کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا، میڈیا کو مہمانوں سے دور ایک محفوظ فاصلے پر رکھا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرح پاکستان کے میڈیا پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں تھی ،ملاقات کی کامیابی کلبھوشن کی والدہ کے شکریہ ادا کرنے سے ظاہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا بھارت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ پاکستانی میڈیا بھارتی میڈیا کے برعکس کسی دباؤمیں نہیں تھا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کسی سے کچھ بھی نہیں چھپایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو پاکستانی وزیر خارجہ کی جانب سے جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ رواں برس بھارت نے ایل او سی کی 1300 سے زائد خلاف ورزیاں کی ہیں، بھارتی قائم مقام ڈپٹی ہائی کمشنر کورکھ چکری سیکٹر میں بلا جواز فائرنگ پرطلب کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مبصرمشن کوایل او سی اورورکنگ باونڈری پر کام کرنے دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پرہماری پوزیشن بہت واضح ہے ۔

ترجمان دفتر خارجہ نے نیویارک میں فری بلوچستان کے بینرزمہم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بینرزمہم سے متعلق پاکستانی مشن سے معلومات لے رہے ہیں اگر ایسا کچھ ہوا تو پاکستان اس پر پرزور احتجاج کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کی رہائی سے بھارتی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے، پاکستان دو مراحل میں 298 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں بم دھماکے کی پرزور مذمت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ ا نے یف 16بیچنے سے ا نکار کیانہ ہی کوئی پابندی لگائی ہے، انہوں نے کہا کہ کرنل حبیب ظاہر نیپال میں لمبینی سے لاپتہ ہوئے اس حوالے سے نیپال حکومت سے رابطے میں ہیں۔جاپان کے و زیرخارجہ3جنوری کوپاکستان کے دورے پر آئینگے۔