، قیام امن کے لیے پاکستان کا عزم غیرمتزلزل ہے، امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا بیانیہ تیار کرکے سفیر کے ذریعہ امریکی حکام کو آگاہ کیا جائے گا۔ حکمت عملی طے کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ
اسلام آباد، جنوری 01 (ٹی این ایس): قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر کے پاکستان مخالف بیان کو مسترد کردیا، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں شرکاء نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوگیا، اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر دفاع خرم دستگیر خان، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹس چیفس آف اسٹاف کمیٹی زبیر محمود حیات، آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، ایئر چیف سہیل امان اور نیول چیف ظفر محمود عباسی بھی موجود ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسترد کردیا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا ٹویٹر پر جاری بیان حقائق کے منافی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پر آئندہ کی حکمت عملی تیار کی جائے گی جبکہ قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹر پیغام میں پاکستان پر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں بنانے کا الزام لگایا تھا جبکہ 33 ارب ڈالر کی امداد کو بھی بے وقوفی قرار دیا تھا۔
اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کو ہنگامی طور پر بلایا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اعزاز چوہدری کو امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا لائحہ عمل بتایا گیا جس سے وہ امریکی حکام کو آگاہ کریں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے مشترکہ موقف اپنایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل جنگ لڑی، قیام امن کے لیے پاکستان کا عزم غیرمتزلزل ہے اور پاکستان نے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں امریکی صدر کے بیان کے جواب میں حکمت عملی طے کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی قیادت کو آئندہ کی حکمت عملی پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پارلیمانی قیادت سے جوابی حکمت عملی موثر بنانے کے لیے مشاورت بھی کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس آج شام طلب کیا گیا تھا جسے اب ملتوی کرکے کل طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈی جی ایم او اور ڈی جی آئی ایس آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک کی کامیابیوں پر اجلاس کو بریفنگ دیں گے جب کہ وزارت خارجہ کے حکام پاکستان کے سفارتی رابطوں کے حوالے سے بریف کریں گے۔
ذرائع کےمطابق امریکی صدر کے بیان پر پاکستان اپنا رد عمل دینے کے لیے جوابی بیانیہ تیار کرے گا۔