ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان افسوسناک ہے ٗ وزیر اعظم ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی حاجت باقی نہ رہے ٗنواز شریف

 
0
638

اسلام آباد جنوری 3(ٹی این ایس)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سربراہ ٗ سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ کسی ریاستی سربراہ کو دوسری ریاست سے مکالمہ کرتے ہوئے مسلمہ بین الاقوامی آداب اور سفارتی اخلاق کا خیال رکھنا چاہیے ٗ یہ کسی ڈکٹیٹر کی حکومت نہیں کہ ایک فون کال پر ڈھیر ہوجائے ٗعوامی حکومت دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتی ٗکولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد یا خیرات کا نام نہ دیا جائے ٗوزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کوئی ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی حاجت باقی نہ رہے ٗ ہمیں پورے اخلاص کے ساتھ اپنے کردار اور عمل کا ضرور جائزہ لینا چاہیے۔

بدھ کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ سال نو کے آغاز کے ساتھ ہی امریکی صدر کی طرف سے ایک غیر سنجیدہ ٹوئٹ کا جاری ہونا افسوسناک ہے ۔سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ کسی ریاستی سربراہ کو دوسری ریاست سے مکالمہ کرتے ہوئے مسلمہ بین الاقوامی آداب اور سفارتی اخلاق کا خیال رکھنا چاہیے۔نوازشریف نے کہاکہ نائن الیون کے بعد سے اب تک سب سے بھاری قیمت صرف پاکستان نیادا کی ہے ٗسب سے بھاری نقصان پاکستان کاہوا ہے ٗ17 برس سے ایسی جنگ میں الجھے جو بنیادی طور پر ہماری نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو معلوم ہونا چاہے کہ 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے اقتدار میں آتے ہی دہشت گردی کے خلاف کس بھرپور عزم کا اظہار کیا، اسی کے نتیجے میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا ٗآج دہشت گردی کی کمر توڑ دی گئی ہے اور جو بچے کچھے عناصر ہیں انہیں بھی جلد کیفر کردار تک پہنچا دیا جائے گا۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ یہ کسی ڈکٹیٹر کی حکومت نہیں کہ ایک فون کال پر ڈھیر ہوجائے ٗیہ عوامی حکومت ہے جو دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتے ٗہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں، کولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد یا خیرات کا نام نہ دیا جائے ٗ ہمیں ایسی فنڈ کی حاجت نہیں، آپ کو احسان جتانے کی بجائے کسی سپورٹ کا تقاضہ نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یقین ہے کہ 2001 میں یہاں آمریت کی بجائے جمہوری حکومت ہوتی تو وہ اپنی خدمات کبھی نہ بیچتی اور اپنی خودی کا سودا بھی نہ کرتی۔

نوازشریف نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ کوئی ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی حاجت باقی نہ رہے تاکہ ہماری عزت نفس پر اس طرح کے حملے نہ کیے جائیں۔سابق وزیراعظم محمد نے کہا کہ تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں ٗبہت سے حقائق سامنے ہیں ٗ مخلص اور درد مند شہری کی حیثیت سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں پورے اخلاص کے ساتھ اپنے کردار اور عمل کا ضرور جائزہ لینا چاہیے ٗبڑی دردمندی سے کہتا رہا ہوں کہ ہمیں اپنے گھر کی خبر ضرور لینی چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ دنیا ہمیں قربانیوں کے باوجود ایسے کیوں دیکھتی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نے کہاکہ میرے مشورے کو نہ صرف نظر انداز کیا جاتا رہا بلکہ اسے کبھی ڈان لیکس اور کبھی کوئی اور نام دے کر میری حب الوطنی پر سوال اٹھائے گئے۔

نوازشریف نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں سنتی ٗفوج پولیس ٗسول سیکیورٹی ادارے ٗعوام ٗحتیٰ کہ ہمارے معصوم بچوں کا خون دنیا کی آنکھوں میں اتنا ارزاں کیوں ہوگیا ٗ17 سال کے دوران عظیم جانی و مالی قربانیوں کے باوجود ہمارا بیانیہ کیوں نہیں مانا جارہا ٗہمیں ان سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہے ٗ اگر انہیں نظر انداز کیا جاتا رہا اور قومی مفاد کے منافی قرار دیا جاتا رہا تو بہت بڑی خود فربی ہوگی، ایسی ہی خود فریبی کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوچکا۔سابق وزیرعظم نے کہاکہ ہمیں خود فریبی کے اس آسیب سے نجات حاصل کرنا ہوگی ٗیہی طاقت کا اصل سرچشمہ ہے ٗقومی قیادت ٗتمام اداروں ٗمیڈیا ٗدانشوروں اور عوام کو سیاسی الزام تراشیوں کے کھیل سے ہٹ کر ان باتوں کا جواب تلاش کرنا چاہیے اور حل بھی دینا چاہیے ٗاگر چاہتے ہیں مستقبل کل اور آ ج سے مختلف ہو اور دنیا کا کوئی ملک ہماری عزت پر حملہ نہ کرے تو ہمیں ایک زندہ قوم کے طور خود احتسابی کی مشق سے گزرنا ہوگا۔