اسلام آباد جنوری 3(ٹی این ایس)مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پس پردہ کارروائیاں نہ رکیں تو ثبوت سامنے لے آئوں گا،ملک کی تقدیر منصفانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن سے جڑی ہے، ہر سیاسی جماعت کو یکساں مواقع ملنے چاہئیں، جمہوریت کو اپنی اصل شکل میں چلنے اور پھلنے پھولنے دیا جائے، امریکی صدر کی طرف سے غیر سنجیدہ بیان افسوسناک ہے، ٹرمپ کو سفارتی اخلاقیات کا خیال رکھنا چاہیئے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان پاکستان کا ہوا، حکومت میں آتے ہی دہشتگردی کے خاتمے کا اظہار کیا، 17 سال سے ایسی جنگ میں الجھے ہیں جو ہماری نہیں، ہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں، آپ کو ہم سے کسی حمایت کا مطالبہ بھی نہیں کرنا چاہیئے،کولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد کا نام نہ دیں، وزیراعظم ایسی پالیسی وضع کریں کہ امریکی امداد کی ضرورت نہ رہے، ہماری عزت نفس پر اس طرح حملے نہیں ہونے چاہئیں۔
بدھ کو یہاں پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں آپ سب کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ سال انتخابات کا سال بھی ہے، پاکستان کی عوام آئندہ پانچ سال کیلئے نئے امیدوار کا انتخاب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا ٹوئیٹ کا جاری ہونا افسوسناک ہے، نائن الیون کے بعد سب سے بھاری قیمت صرف پاکستان نے ادا کی ہے، سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان پاکستان کا ہوا، امریکی صدر کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ 2013میں ہم نے اقتدار میں آتے ہی دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کر دیا تھا، ہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں، مجھے یقین ہے کہ اگر 2001میں آمریت کے بجائے جمہوری حکومت ہوتی تو وہ اپنی خدمات کبھی نہ بیچتی،
میں شاہد خاقان عباسی سے یہ درخواست کروں گا کہ وہ ایسی حکمت عملی وضع کریں کہ ہمیں امریکی امداد کی ضرورت ہی نہ پیش آئے، ہمیں پورے اخلاص کے ساتھ اپنے کردار کا جائزہ لینا چاہیے، علامہ اقبال نے کہا تھا کہ وہ قوم تقدیر کے ہاتھ میں تلوار کی طرح ہوتی ہے جو ہر وقت اپنے عمل کا محاسبہ کرتی رہتی ہے، بڑی درد مندی سے کہتا رہتا ہوں کہ ہمیں اپنے گھر کی خبر ضرور لینی چاہیے، میرے اس درد مندانہ مشورے کو نہ صرف نظرانداز کیا جاتا رہا بلکہ کبھی ڈان لیکس اور کبھی کچھ اور نام دے کر میری حب الوطنی پر سوال اٹھائے گئے، ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں سنتی، فوج، پولیس اور ہمارے معصوم شہریوں کا خون دنیا کی نظروں میں اتنا ارزاں کیوں ہو گیا ہے، 17سال کے جانی و مالی نقصان کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں مانی جاتی، ہمیں ان سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہے،
اگر انہیں نظرانداز کیا جاتارہا یا قومی مفاد کے منافی قرار دیا جاتا رہا تو یہ بہت بڑی خود فریبی ہو گی، ایسی خود فریبیوں کی وجہ سے پاکستان دولخت ہو چکا ہے، ہمیں اس خود فریبی کے آسیب سے نجات حاصل کرنا ہو گی، یہی ہماری طاقت کے اصل سرچشمہ ہے، قومی قیادت، تمام ملکی اداروں، قومی میڈیا، دانشوروں اور عوام کو سیاسی الزام تراشیوں سے ہٹ کر ان سوالوں کے جواب یھ تلاش کرنے چاہئیں اور ان کا حل بھی دینا چاہیے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا مستقبل ہمارے کل اور آج سے مختلف ہو اور دنیا کا کوئی ملک ہمارے عزت و نفس پر حملہ نہ کرے تو ہمیں ایک زندہ قوم کی حیثیت سے خود احتسابی کی مشق سے گزرنا ہو گا،جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ یہ سال انتخابات کا ہے،
آپ یقیناً جانتے ہیں کہ انتخابات کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ زیادہ اچھی نہیں رہی، کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں پہلے انتخابات پاکستان بننے کے 27سال بعد ہوئے، لیکن ان انتخابات کے نتائج کو بھی تسلیم نہ کیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا، اس کے بعد جتنے ھی انتخابات ہوئے عوامی رائے کو عزت اور احترام سے نہ دیکھا گیا، ان انتخابات پر من پسند نتائج کرنے کی کوشش کی گئی یا منصفانہ انتخابات کے نتائج کو خلوص دل سے تسلیم نہ کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ لیاقت علی خان سے لے کر آج تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت نہ کر سکا، قائداعظم نے کہا تھا کہ عوامی رائے کبھی غلطی پر نہیں ہوتی لیکن یہاں 70سال سے اس اصول پر کام ہو رہا ہے کہ عوامی رائے ہمیشہ غلطی پر ہوتی ہے۔













