گوادر میں چین کے فوجی اڈے بنانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں،دشمن سی پیک منصوبے کو سبوتاژ،پاک چین تعلقات متاثر کرنے کیلئے ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ 

 
0
371

اسلام آباد جنوری 4(ٹی این ایس) پاکستان نے کہاہے کہ گوادر میں چین کے فوجی اڈے بنانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔دشمن عناصر سی پیک منصوبے کو سبوتاژ،پاک چین تعلقات متاثر کرنے کیلئے ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ٹرمپ کے ٹویٹ پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، امریکی امداد بارے جلد تفصیلی رپورٹ جاری کی جائیگی۔ ڈرون حملے کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ بھارت کیساتھ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں،بھارت کے اینٹی بیلسٹک میزائل پروگرام سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہو گا۔افغانستان کو برآمدات میں کمی کی افواہوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی امداد کے حوالے سے وزارت دفاع میں کام ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں جلد ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے بھی واضح کیا ہے کہ ڈرون حملوں کا مناسب اورمؤثر جواب دیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے ٹویٹ پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سمیت پاکستان میں کہیں بھی چینی فوجی اڈوں کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض دشمن عناصر سی پیک منصوبے کو سبوتاژ اور پاک چین تعلقات متاثر کرنے کی غرض سے اس قسم کی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ سال افغانستان کو پاکستانی برآمدات میں 9فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ افغان حکومت نے بھی تازہ پھلوں کی درآمدات کیلئے رجوع کیا ہے اس مقصد کیلئے تمام کراسنگ بارڈر کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر افغانستان کو پاکستانی برآمدات میں کمی کے حوالے سے بے بنیاد پروپیگنڈا کررہے ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافے کیلئے تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران کیساتھ خوشگوار برادرانہ تعلقات ہیں، وہاں ہونیوالے احتجاجی مظاہرے ان کا اندرونی معاملہ ہے، توقع ہے ایرانی حکومت اس پر خوش اسلوبی سے قابو پالے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیجنگ میں پاکستان، چین، افغانستان سہ فرقی اجلاس میں پاکستان نے بارڈر مینجمنٹ، منشیات کی روک تھام، مہاجرین کی واپسی کے معاملات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کیساتھ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اینٹی بیلسٹک میزائل پروگرام سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہو گا۔