بلوچوں سےملکراستحصالی قوتوں کیخلاف لڑوںگا،ہاتھ جوڑتاہوں کہ غیروں کی بندوق کیلئے اپنےکندھے استعمال نہ ہونے دیں: بلاول زرداری کا حب میں عوامی جلسے سے خطاب

 
0
306

محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان پر افغان نواز ہونے کا الزام  بھی عائد کیا

حب ، جنوری  20 (ٹی این ایس): پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاہے کہ بلوچ جوانوں کی طاقت سے الیکشن جیت کر خودفیصلے کرینگے،میدان میں اترچکاہوں بلوچوں سے ملکر استحصالی قوتوں کیخلاف لڑوں گا،ہاتھ جوڑتاہوں کہ غیروں کی بندوق کیلئے اپنے کندھے استعمال نہ ہونے دیں میاں صاحب نے بلوچستان کوکالونی سے زیادہ اہمیت نہیں دی،سی پیک کاکریڈٹ لینے کی کوشش کی،لیکن گوادرکوپانی نہیں دیا، بڑے باپ کے بیٹے ہواور پاکستان میں رہ کرافغانستان کی سیاست کررہے ہو؟بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد آئی توہم پرالزام عائد کردیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان پر افغان نواز ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دونوں رہنماوں کے پاس عوامی مینڈیٹ بلوچستان کا ہے لیکن انہیں مسئلہ فاٹا ریفارمز سے ہے۔ دونوں رہنما افغانستان کو خوش کرنے کیلئے فاٹا ریفارمز کی مخالفت کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے دونوں رہنماوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی سیاست کرتے ہوئے فاٹا ریفارمز کی مخالفت ترک کر دیں۔

انہوں نے حب میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچوں کی بہادری کوپوری دنیامانتی ہے۔میراآپ سے زبان،ثقافت ،زمین اور صدیوں کارشتہ ہے۔بلوچستان رقبے کے لحاظ سے آدھاپاکستان ہے۔یہاں بے شمارقدرتی خزانے چھپے ہوئے ہیں۔قدرتی گیس بھی ہے لیکن بے یقینی کے اندھیرے میں ڈوباہواہے۔بلوچوں کے ساتھ تاریخی ناانصافیاں ہوئی ہیں۔بلوچوں کومحروم رکھاگیا۔

آمروں نے بلوچوں کوبہت دکھ دیا۔دکھی آپ بھی ہیں اور دھی میں بھی ہوں۔میرے شہید نانا بھٹوکوپھانسی،شہید میرمرتضیٰ بھٹوکوگولیاں مارکرقتل کیاگیا۔میری ماں کوبم دھماکے میں شہید کیاگیا۔میں نے بھی اپنی عظیم ماں کی لاش اٹھائی اور کارکنان کے جنازے پڑھے ہیں۔میں نے دکھوں کوطاقت میں بدلااور جمہوریت کوبہترین انتقام سمجھااور پاکستان کھپے کاجھنڈابلندکیا۔

انہوں نے کہاکہ دکھی آپ بھی ہیں اور دکھی میں بھی ہوں۔آپ کے بھی قتل اور اغواء ہوتے رہے ہمارے بھی ہوتے رہے۔آپ کوبھی انصاف نہیں دیاجاتالیکن ہم کوبھی انصاف نہیں دیاجاتا۔انہوں نے کہاکہ وہ مارتے رہیں گے اور ہم کہتے رہیں گے جیوے جیوے پاکستان۔بلاول نے کہاکہ ہمارارشتہ کوئی نہیں توڑسکتا۔بی بی شہادت سے ایک ہفتہ قبل ڈیرہ اللہ یارگئیں اور عوام سے وعدہ کیاکہ آپریشن بندکرواؤں گی اور صوبوں کومساوی حقوق دے کربلوچوں کے استحصال کاخاتمہ کروں گی۔

بی بی کومعلوم تھا کہ بلوچوں کے ساتھ ظلم کیاگیااس لیے انہوں نے آخری منشورمیں بلوچستان کی اصلاحات کیلئے واضح پروگرام دیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ایک آمرنے بلوچستان میں نفرت کی آگ لگائی لیکن اس آگ کوٹھنڈاکرنے کیلئے صدرزرداری نے معافی مانگی تھی۔پیپلزپارٹی کاتوکوئی قصوربھی نہیں تھاپھرمعافی کیوں مانگی؟ کیونکہ وہ بلوچیوں کے زخموں سے واقف تھے اور مرہم رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔

زرداری پہلے صدرتھے جنہوں نے معافی مانگی۔اور یقین دلایاکہ بلوچوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کوروکے گی۔اور پیپلزپارٹی نے کردکھایا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اقتدارمیں آتے ہیں اس آمرکوایوان صدرسے باہرنکال پھینکا۔ہم نے این ایف سی ایوارڈدیا۔پھرپیپلزپارٹی نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے مرکزسے اختیارات صوبوں کومنتقل کیے اور خودمختاری دی۔ یہ معمولی کام نہیں تھایہ کام کرتے ہوئے حکومتیں ڈرتی اور کانپتی تھیں لیکن ہم نے کرکے دکھایا۔

انہوں نے کہاکہ یہ کہتے کہ پیپلزپارٹی نے کیاکیا؟ میں بتاتاہوں ہمیں 2008ء میں خون میں لت پت بلوچستان ملا۔ہم نے بلوچستان کے ماتھے سے خون صاف کیااور آگ کوٹھنڈاکیا۔حقوق بلوچستان کے تحت ترقیاتی پروگرام دیا۔جس کے نتیجہ میں 2013ء میں بلوچستان پہلاصوبہ تھا جس کے پاس سرپلس بجٹ تھا۔بلوچستان کے وسائل تین سالوں میں 45ار ب بڑھ کرایک سوچودہ ارب کردیے۔

پاکستان کی تاریخ میں بلوچستان کواتنے وسائل نہیں ملے جوہم نے دیے۔بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں ساڑھے نولاکھ خواتین کومالی امداددی گئی۔سینکڑوں میل لمبی سڑکیں بھی بنائیں۔سیاسی قیدیوں کورہاکیا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ان تمام کاموں کے باوجودبلوچستان میں مسائل کابھی سامناکرناپڑا۔سانحہ ہزارہ پیش آیا۔لیکن ان کے دورمیں پولیس ٹریننگ سنٹرمیں حملہ ہوا،اے پی ایس پشاور میں بچوں کوشہید کیاگیا۔عمران خان نے کیاکیا؟ ماڈل ٹاؤن میں نہتے شہریوں کوقتل کیاگیاشہبازشریف نے کیاکیا؟ انہوں نے کہاکہ ن لیگ کی حکومت نے سی پیک پرقبضہ کرلیا۔

ن لیگ سی پیک کاجھوٹاکریڈٹ لینے کی کوشش کررہی ہے۔لیکن بلوچی جانتے ہیں کہ اس کااصل خالق کون تھا؟یہ آصف زرداری تھے جنہوں نے چین کے ساتھ تعاون کاہاتھ بڑھایا۔2013ء میں سی پیک معاہدے پردستخط صدرزرداری اور چینی وزیراعظم نے کیے۔پسماندہ علاقے کوترقی دی جائے اور غربت ختم ہوجائے۔مگرن لیگ نے سی پیک کومتنازع بنانے کی کوشش کی۔مغربی وٹ کوتبدیل کرکے بلوچستان کومحروم کرنے کی کوشش کی گئی۔

مگرپیپلزپارٹی راستے میں دیواربن گئی۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کاکریڈٹ لینے والوں نے گوادرمیں پانی کیوں نہیں دیا؟ میں چاہتاہوں کہ کوئی بلوچ بے روزگارنہ ہو۔میاں صاحب آپ نے صوبائی خودمختاری پرحملہ کیا۔حکومت ختم ہوگئی لیکن این ایف سی ایوارڈنہیں دیا۔عوام نے بلوچیوں کے مالی وسائل پرڈاکہ مارا۔پوچھتاہوں کہ این ایف سی ایوارڈپرخاموشی اختیارکی؟آپ نے مرکزکے90فیصدفنڈپنجاب میں استعمال ہوئے لیکن آپ خاموش رہے۔

انہوں نے کہاکہ یہاں دواور بھی جماعتیں ہیں۔میں ان سے کہتاہوں کہ آپ بڑے باپ کے بیٹے ہو،آگ لگانے کی بجائے آگ بھجانے کی کوشش کریں۔آپ پاکستان میں رہ کرافغانستان کی سیاست کررہے ہو؟آپ کاوطن پاکستان ہے اس حقیقت کومان لو۔بلوچستان میں تین وزیراعلیٰ آئے۔ایسے لگتاہے کہ ن لیگ نے حکومت میں ٹھیکے دے دیے۔جب تحریک عدم اعتماد آئی توہم پرالزام عائد کردیاکہ ہم نے تحریک عدم اعتماد لائے۔

آپ اس پارٹی کابھی نام نہیں لیتے جومرکزمیں آپ کے ساتھ ہے لیکن بلوچستان میں آپ کاساتھ نہیں دیا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں عوام نے مسلم لیگ ن اور تخت رائیونڈپرعدم اعتماد کیاہے۔ہمیں زخمی کرتے ہو، قتل کرتے ہو،پھرطعنے دیتے ہو۔لیکن میں میدان میں اترچکاہوں اب طعنے نہیں سنیں گے۔ بلوچ میدان میں اترچکے ہیں ہم ملکران استحصالی قوتوں کیخلاف لڑیں گے۔بندوق غیروں کی اور کندھے بلوچوں کے استعمال کیے گئے۔ہاتھ جوڑتاہوں کہ غیروں کی بندوق کیلئے اپنے کندھے استعمال نہ ہونے دیں۔بندوق مسئلے کاحل نہیں۔میں یقین دلاتاہوں کہ مجھے جوانوں کی طاقت اور حمایت چاہیے ہم الیکشن جیت کراپنے فیصلے خودکریں گے۔آپ کے سونے ،تانبے،گیس،نوکریوں ،سی پیک پرپہلاآپ کاحق ہوگا۔