لاہور جنوری 26(ٹی این ایس) دریائے راوی میں فیکٹریو ں اور نالوں کاآلودہ پانی شامل ہونے کیخلاف قرارداد اور تعلیمی اداروں میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی کیخلاف پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار جمع کروا دی گئی ۔مسلم لیگ(ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی طرف سے جمع کروائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ صاف پانی کی فراہمی کیلئے منی ڈیم بنانے کا منصوبہ قابل تحسین ہے۔منی ڈیم پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی بنائے جائیں تاکہ وہاں کی عوام کو بھی صاف پانی پینے کیلئے میسر ہو سکے۔دریائے راوی میں فیکٹریو ں اور نالوں کاآلودہ پانی شامل ہونے کی وجہ سے شہر میں پینے کا پانی خطر ناک حد تک آلودہ ہوچکا ہے۔حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجودریائے راوی میں کیمیکل ملا پانی داخل ہو رہاہے ۔جبکہ شہر کی واٹر لائنیں کافی بوسیدہ ہو چکی ہیں۔پنجاب حکومت کی جانب سے لاہوریوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے منی ڈیم بنانے کا منصوبہ قابل تحسین ہے۔لاہور کی آبادی میں اضافے اور وز بروز پانی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو وپرا کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے محمود بوٹی کے مقام پر دریائی پانی کا ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ ایک اچھا اقدام ہے۔اس ڈیم کی تعمیر سے جمع شدہ پانی کو ٹر یٹمنٹ پلانٹس کے ذریعے صاف کرکے شہریوں کو فراہم کیا جائے گا۔لہذا یہ ایوان حکومت کی جانب سے زنگ آلودہ اور بوسیدہ واٹر لائنیں تبدیل کرنے اور منی ڈیم منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس طرز کے مزید منی ڈیم پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی بنائے جائیں تاکہ وہاں کی عوام کو بھی صاف پانی پینے کیلئے میسر ہو سکے۔جبہ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی طرف سے جمع کروائی گئی تحریک التوائے کار میں کہا گیا ہے کہ جامعہ پنجاب میں ہونیوالے ہنگاموں میں بلوچ کالعدم گروپس سے منسلک طلبہ کا کردار ہے۔پنجاب یونیورسٹی اور صوبے کے دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کالعدم تنظیموں سے منسلک طلبہ کا کھوج لگا ہے۔پنجاب یونیورسٹی میں تین ایسے طلبہ ہیں جنکا تعلق حربیار مری کی بلوچستان لیبریشن آرمی اور براہمداغ بگٹی کی بلوچ ریپبلکن پارٹی سے ہے۔لہذا یہ ایوان استدعا کرتا ہے کہ کہ تعلیمی اداروں کو ان کالعدم تنظیموں سے پاک کیا جائے اور ان اداروں میں دیگر طلہ کیلئے ساز گار ماحول پیدا کیا جائے۔













