پاکستان دھرنوں کی دہشتگردی کا متحمل نہیں ہو سکتا ،وطن عزیز کو آگے لیجانے کیلئے اقتصادی مقابلے کی تیاری کرنی چاہئے ‘ احسن اقبال

 
0
353

لاہور جنوری 27(ٹی این ایس) وفاقی وزیر داخلہ ،پلاننگ ،ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان دھرنوں کی دہشت گردی کا متحمل نہیں ہو سکتا ہمیں وطن عزیز کو آگے لے جانے کیلئے اقتصادی مقابلے کی تیاری کرنی چاہئے ،پہلے دھرنوں میں لاٹھی چارج ہوتا تھا لیکن اب عوام کی طرف سے مخالفین کے جلسہ میں خالی کرسی چارج ہو گیا ،بدامنی پھیلانے والوں کو انتخابات میں مایوسی ملے گی ، حال ہی میں ورلڈ اکنامک فورم نے ابھرتی ہوئی معاشیات کے حوالے سے پاکستان کو بھارت سے بہتر قرار دیا، گزشتہ سال جی ڈی پی گروتھ 5.3فیصد جبکہ رواں سال چھ فیصد کے لگ بھگ ہوجائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اپنی نوعیت کے پہلے نادرا سہولیاتی مرکز کا افتتاح کرنے کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید ، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین بھی موجود تھے ۔احسن اقبال نے کہا کہ دھرنوں کی دہشت گردی پاکستان کیلئے زہر ہے جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا ہمیں وطن عزیز کو آگے لے جانے کیلئے اقتصادی مقابلے کی تیاری کرنی چاہئے ۔پہلے دھرنوں میں لاٹھی چارج ہوتا تھا لیکن اب عوام کی طرف سے مخالفین کے جلسہ میں خالی کرسی چارج ہو گیا ہے اور ملک میں بدامنی پھیلانے والوں کو 2018ء کے انتخابات میں مایوسی ملے گی کیونکہ قوم ترقی، امن، خوشحالی اور پالیسیوں کا تسلسل چاہتی ہے۔+*

 

انہوں نے کہا کہ ملک میں وقت سے پہلے انتخابات کی بات کرنیوالے جمہوریت کیخلاف سازش میں شریک ہیں لیکن عوام انکی سازش کو سمجھ چکی ہے اور اس نے جلسہ میں خالی کرسیوں کے ذریعے سازشوں کو ناکام بنا دیا۔وقت پر انتخابات کا انعقاد کرا کر دنیا کو یہ پیغام دیں گے پاکستان میں اسمبلیوں کی پانچ سالہ مدت مسلسل دوسری بار پوری ہوئی ہے جس سے دنیا میں پاکستان کی عزت و تکریم بڑھے گی جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف یہ واضح کر چکے ہیں کہ 2018ء کے انتخابات میں شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہونگے جس میں کسی قسم کا ابہام نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آن ارائیول ویزہ پالیسی نئی نہیں اس میں 24 ممالک کی منظوری 2013ء سے پہلے کی ہے لیکن یہ پالیسی مخفی تھی جس کو موجودہ حکومت نے شفاف بنا دیا ہے جس کے تحت پاکستان میں کاروباری افراد اور سیاحوں کو آنے میں سہولت ملے گی تاہم سکیورٹی کے معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور سینیٹ کے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہونگے، جولائی 2018 ء سے پہلے ملک میں ووٹر لسٹوں اور حلقہ بندیوں کا کام مکمل نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہو سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چیمبرز کو بھی یہ ذمہ داری دے گی کہ وہ اپنی سرٹیفکیشن موثر بنائیں اور چیمبرز جن کی نشاندہی کرینگے اس کو لانگ ٹرم ویزہ بھی دیا جائے گا۔

قبل ازیں لاہور چیمبر کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ 2013ء سے پہلے ملک کی معاشی حالت ہولناک تھی، دہشت گردی اور امن و امان کے حالات کی وجہ سے یہ خطرناک ملک سمجھا جاتا تھا، لوڈشیڈنگ بیس گھنٹے تک پہنچ چکی تھی جس نے صنعتوں کو تباہ کردیا، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے لوگ کراچی چھوڑ رہے تھے ، بلوچستان میں قومی ترانہ پڑھنااور پرچم لہرانا جرم بن چکا تھا، معیشت تین فیصد شرح نمو پر منجمد تھی جبکہ آئی ایم ایف 2014ء میں پاکستان کے دیوالیہ پن کی پیشگوئی کررہا تھا لیکن 2013ء میں مسلم لیگ ن کی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد صورتحال نے بہت تیزی سے مثبت موڑ لیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے انرجی، شدت پسندی، معیشت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ مرکوز کی اور قابل ذکر کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ورلڈ اکنامک فورم نے ابھرتی ہوئی معاشیات کے حوالے سے پاکستان کو بھارت سے بہتر قرار دیا، گذشتہ سال جی ڈی پی گروتھ 5.3فیصد جبکہ رواں سال چھ فیصد کے لگ بھگ ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چار سال کے قلیل عرصہ میں حکومت نے سسٹم میں گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کاری 413ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور کراچی دوبارہ روشنیوں کا شہر بن گیا ہے، 100سے زائد کارخانے دوبارہ کھل گئے ہیں جو کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے بند تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء سے قبل کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کو تیار نہیں تھا لیکن اب صورتحال مختلف ہے، چین پاکستان اکنامک کاریڈور نے ساری دنیا کی توجہ کھینچی ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ کاروباری ماحول کی بہتری کے لیے ڈویلپمنٹ اور امن ضروری ہیں، اس حوالے سے قابل ذکر بہتری آئی ہے جس کا تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، کاروباری آسانیوں کے حوالے سے گذشتہ سال پاکستان کی رینکنگ تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے دہشت گردی، فرقہ واریت، بدعنوانی جیسے مسائل پر قابو پانا ہوگا، آپریشن ضرب عضب اور ردّ الفساد کے بعد دہشت گردی کا 90فیصد خاتمہ ہوچکا ہے مگر بقیہ کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے ملک کو 123ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا، یہ معاملہ توجہ طلب ہے۔ چین پاکستان اکنامک کاریڈور ملک کی تقدیر بدل دے گا، اسے ہر حال میں جلد مکمل کیا جائے۔ خاور رشید اور ذیشان خلیل نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں کاروباری برادری ہرممکن تعاون اور بہترین کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری ملک کو ایسی جگہ دیکھنا چاہتی ہے جہاں ہر کوئی محفوظ ہو، معاشی ترقی ہو اور قانون کا بول بالا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے بہترین جگہ بن چکا ہے ، سرمایہ کاروں کو ترغیب دینے کے لیے عالمی سطح پر ملک کے متعلق مثبت مہم چلانے کی ضرورت ہے۔