سپریم کورٹ کاڈاکٹر ثمر مبارک کو اسٹنٹ بنانے کیلئے دئیے گئے 3 کروڑ 70 لاکھ روپے کے آڈٹ کا حکم ٗ رقم کا حساب بھی مانگ لیا

 
0
379

اسلام آباد فروری 3(ٹی این ایس)سپریم کورٹ نے معروف ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک کو اسٹنٹ بنانے کیلئے دئیے گئے 3 کروڑ 70 لاکھ روپے کے آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے ڈاکٹر ثمر مبارک سے رقم کا حساب بھی مانگ لیا جبکہ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ جس نے کام نہیں کرنا وہ ملک چھوڑ کر چلا جائے ،اسٹینٹس کی قیمتیں خود مقرر کریں گے ٗ وہ ہسپتال جائیں تو اعتراض کیا جاتا ہے ٗاینجیو پلاسٹی کے تمام عمل کی پریزنٹیشن عدالت میں دیں ٗ مئی تک ہر صورت میں پاکستانی اسٹنٹ تیار ہوجانے چاہئیں، خود اپنے طور پر ان اسٹنٹ کو چیک کروائینگے۔ ہفتہ کو جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دل کے عارضے میں مبتلا افراد کے لیے غیر معیاری اسٹنٹس کی تیاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے ڈاکٹر ثمر مبارک کو روسٹرم پر بلا لیا،چیف جسٹس نے سوال کیا ٗجو اسٹینٹ آپ نے بنائے تھے وہ کہاں ہیں ٗثمر مبارک نے جواب دیا کہ ساڑھے چارسو اسٹینٹ تیار کرا کر ٹیسٹ کیلئے جرمنی بھیجے ٗ اس کے بعد وہ ریٹائرڈ ہوگئے۔

عدالت نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے ایک ہفتے میں تحریری جواب اوراٹارنی جنرل سے ایک ہفتے میں آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پمز سے اینجیو پلاسٹی کی تفصیلات طلب کر لیں ٗ چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹینٹس کی قیمتیں خود مقرر کریں گے ٗکیوں نہ چائناکے اسٹینٹس کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے؟اسٹنٹس کیس سے متعلق کیس کی سماعت میں ایڈیشل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پمز اینجیو گرافی کے 10 ہزار، اینجیو پلاسٹی کے 40 ہزارروپے لیتا ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پمز میں عام طور پر کون سا اسٹینٹ استعمال کیا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جس نے کام نہیں کرنا وہ ملک چھوڑ کر چلا جائے ٗاسٹینٹس کی قیمتیں خود مقرر کریں گے۔ تمام امپورٹرز کو بلا کر تفصیلات لیں گے،مریض بے چارے کو کیا معلوم اس کے ساتھ کیا ہونا ہے ۔ڈاکٹر اختر نے کہا کہ پمز میں 70 ہزار سے ایک لاکھ 20 ہزار روپے تک کے اسٹینٹس استعمال ہوتے ہیں، پمز میں اینجیو پلاسٹی کا مکمل پیکج ایک اسٹینٹ کے ساتھ 2 لاکھ روپے تک ہے ٗ سپریم کورٹ نے پمز سے اینجیو پلاسٹی کی تفصیلات طلب کر لیں۔پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر شاہد عدالت میں پیش ہوئے ٗانہوں نے کہا کہ ایمرجنسی مریضوں کو تمام سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔پنجاب میں دل کے مریضوں کیلئے 5ہسپتال ہیں ٗکارڈیالوجی ہسپتال، راولپنڈی، لاہور، ملتان، وزیر آباد اور فیصل آباد میں ہیں ٗ کارڈیالوجی ہسپتالوں کو اسٹینٹ 15 ہزارروپے میں ملتا ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا مجھے بھی 15 ہزار والا اسٹینٹ ڈالیں گے؟ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ ڈرگ ایلویٹنگ اسٹینٹ 34 ہزارروپے میں ملتا ہے ٗ سپریم کورٹ کے نوٹس لینے سے بہت بہتری آئی ہے۔ کوشش ہے کہ اینجیو پلاسٹی کا مکمل پیکج ایک لاکھ سے بھی کم ہو۔ڈاکٹر شاہد نے بتایا کہ پرائیویٹ مریضوں سے 76 ہزار سے 90 ہزار تک وصول کیے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا چائنا کے اسٹنٹ قابل استعمال ہیں؟ ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ چائنا کے اسیٹنٹ کبھی استعمال نہیں کیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ چائنا کے اسٹینٹ قابل استعمال نہیں تو رجسٹرڈ کیوں کیے؟ کیوں نہ چائنا کے اسٹینٹس کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے؟ مریض کو ڈالے گئے اسٹینٹس کی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں، میں ہسپتال جاؤں تو اعتراض کیا جاتا ہے، اینجیو پلاسٹی کے تمام عمل کی پریزنٹیشن عدالت میں دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں جان بچانے والی ادویات موجود نہیں۔ مارکیٹ میں 70 سے 80 اقسام کے اسٹینٹس دستیاب ہیں۔ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ تمام اسٹینٹس قابل استعمال نہیں ٗاسٹینٹس چیک کرنے کیلئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس کوئی طریقہ ہی نہیں، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی صرف کاغذات دیکھ کر منظوری دیتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کو مریضوں کو ذبح کرنے نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس نے نجی ہسپتال کے سربراہ سے جواب طلب کر تے ہوئے کہاکہ مئی تک ہر صورت میں پاکستانی اسٹنٹ تیار ہوجانے چاہئیں، خود اپنے طور پر ان اسٹنٹ کو چیک کروائینگے، اسٹنٹس کی قیمتیں خود مقرر کرینگے، تمام امپورٹرز کو بلا کر تفصیلات لینگے۔