سپریم کورٹ نے رفاہی پلاٹوں پر قبضے کے حوالے سے کے ڈی اے کی رپورٹ مسترد کردی

 
0
253

کراچی فروری 3(ٹی این ایس)سپریم کورٹ نے رفاہی پلاٹوں پر قبضے کے حوالے سے کے ڈی اے کی رپورٹ مسترد کردی ہے ۔عدالت عظمیٰ نے کھیل کے میدانوں میں سیاسی جماعت کے دفتر بنانے سے متعلق درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ کو طلب کرلیا ۔ مستقل میونسپل کمشنرکا تقرر نہ کیے جانے پر عدالت نے سندھ حکومت پر اظہار برہمی کیا۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ کا برا حال کردیا گیا ہے جب کہ دنیا کے دسویں بڑے شہر کراچی کو اب نہ سنبھالا گیا تو یہ پھر کبھی نہیں سنبھلے گا۔ہفتہ کو کراچی کے 35 ہزار رفاہی پلاٹوں پرقبضے اور چائنا کٹنگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عدالت نے کے ڈی اے کی رپورٹ مسترد کردی۔سپریم کورٹ نے کھیل کے میدانوں میں سیاسی جماعت کے دفتر بنانے سے متعلق درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ کوفوری طلب کرلیا ۔ مستقل میونسپل کمشنرکا تقرر نہ کیے جانے پر عدالت نے سندھ حکومت پر اظہار برہمی کیا۔جسٹس گلزارنے ریمارکس دیے کہ رپورٹ دیکھی ہے، اس میں کچھ نہیں ۔ سب کچھ آپ کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے ۔شادی ہال اب بھی چل رہے ہیں ، ہوٹلوں کو دیکھیں فٹ پاتھ پر قبضے کررکھے ہیں ۔ ہوٹلوں کو کس نے اختیار دیا کہ وہ سڑکوں پر قبضے کریں ۔ یہ سب کچھ کے ایم سی،ڈی ایم سی کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے، ہمیں سخت ایکشن لینے پر مجبور نہ کریں، بلا تفریق کارروائیاں کیوں نہیں کر رہے؟جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ بتایا جائے کراچی میں کتنے رفاہی پلاٹوں پر قبضے ہیں ؟ کیا ایف آئی اے اور نیب سے تحقیقات کرائیں؟ پھر نیب، ایف آئی اے آپ لوگوں کو بھی ساتھ لے جائے گی،ایکسپوسینٹر کے ساتھ رفاہی پلاٹ پرشادی ہال کیسے چل رہے ہیں، پی آئی اے والے کیسے شادی ہال چلا رہے ہیں،پی آئی اے سے پلاٹ واپس لیں اور پارک بنائیں،یونیورسٹی روڑ پر رات کو ہوٹل سڑک پرچلائیجارہے ہیں،بتایا جائے سٹرک پر چلنے والے کتنے ہوٹل ختم کرائے؟جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ کس طرح حکومت چلارہے ہیں، سندھ کا برا حال کردیا گیا ہے کیا اس لئے حکومت دی جاتی ہے؟

کراچی کا شمار دنیا کے 10 بڑے شہروں میں ہوتا ہے لیکن اس شہر کو ایڈہاک پرچلایا جارہا ہے، جس شخص کو قائم مقام میونسپل کمشنر بنایا گیا اسے کچھ علم نہیں، اس عمارت سے باہر نکلیں تو مسائل ہی مسائل ہیں یہ صورتحال ہمارے لئے ناقابلِ قبول ہے۔جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ کسی کو کوئی احساس نہیں کیا ہورہا ہے اگر کراچی کو اب نہ سنبھالا گیا تو یہ کبھی بھی نہیں سنبھلے گا۔ کچھ تو اپنی عزت کا خیال رکھیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو نے بیان دیا کہ میں سندھ حکومت سے بات کرتا ہوں معاملہ حل کرلیں گے، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ سر ہلارہے ہیں کچھ نہیں کریں گے، کیا سارا کام عدلیہ پر ڈال رکھا ہے، یہ کراچی نہیں بم ہے آپ کیوں نہیں سمجھ رہے۔عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ شہر میں قبضوں کا ذمہ دار کون ہے، واگزار کرنے کے بعد پلاٹوں کا کیا کیا ان کا تحفظ کون کرے گا ان پلاٹوں کو گرین بیلٹ میں تبدیل کرتے جائیں، اور جو باقی رفاہی پلاٹوں پر قبضے کئے گئے ہیں ان کے قبضے کب ختم کرائے جائیں گے، فٹ پاتھوں پر ہریالی کیوں نہیں کی جاتی یہ کس کا کام ہے۔ ہم کسی پر تنقید کرنے کے لئے نہیں بیٹھے حکومت کی مدد کے لئے بیٹھے ہیں۔ کے ڈی اے وکیل نے کہا ماسٹرپلان سے مزید تفصیل طلب کی ہیں، برسوں کا کام ہے کچھ وقت دیں۔ ہمارے پاس مشینری کی کمی ہے، جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ دنیا کہاں سے کہاں چلی گئی ہے اور آپ کے پاس مشینری نہیں ہے آپ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونگ رہے ہیں اگر مشینری نہیں ہے تو ادارہ بند کردیں۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ میں یہ معاملہ حل کرتا ہوں اور کے ڈی اے کو وسائل دینے کے لئے تیار ہیں جلد ہی معاملہ حل کرلیں گے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کیا کریں گے آپ چھوڑیں چیف سیکرٹری کو ابھی بلائیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ چیف سیکرٹری کو شدید بخار ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کیسے چل رہی ہے۔