پارلیمنٹ میں آئین پر بحث کرنا ہمارا حق ہے ٗ میاں عبد المنان 

 
0
456

ہم نے کسی قسم کا بھی ماورائے آئین کام نہیں کیا ٗ یہ ترمیم ہمیشہ آمر لے کر آئے ٗجسے پارلیمنٹ نے ختم کیا
ججز عوامی نمائندوں کو چور، ڈاکو اور سسیلین مافیا کہیں گے تو کیا ان کے الفاظ کو ایوان میں دہرانا بھی جرم ہے؟ انٹر ویو
اسلام آبا د فروری 21(ٹی این ایس)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں عبدالمنان نے کہاہے کہ پارلیمنٹ میں آئین پر بحث اور اس میں ترمیم کرنا جمہوری حکومت کا حق ہے جیسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ایک انٹرویو میں میاں عبدالمنان نے کہا کہ ہم نے کسی قسم کا بھی ماورائے آئین کام نہیں کیا اور یہ ترمیم ہمیشہ فوجی آمر لے کر آئے ٗجسے پارلیمنٹ نے ختم کیا تاہم آئین میں ترمیم کا حق کسی آمر کو نہیں، بلکہ ایک جمہوری اقتدار میں اسمبلی کو حاصل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جب ہم ترمیم کرنے کی بات رہے ہیں تو اسے آئین سے متصادم قرار دیا جارہا ہے اور جب سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے دو مرتبہ آئین کو توڑا تو ان سے کسی نے کیوں سوال نہیں کیا؟انہوں نے کہاکہ اگرچہ آئین یہ کہتا ہے کہ ججز کے کردار پر پارلیمنٹ کے ایوان میں بات نہیں ہوسکتی مگر ان کے الفاظ کو دہرانے کی اجازت حاصل ہے لہذا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی تقریر میں بھی یہی کیا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اگر ججز عوامی نمائندوں کو چور، ڈاکو اور سسیلین مافیا کہیں گے تو کیا ان کے الفاظ کو ایوان میں دہرانا بھی جرم ہے؟انہوں نے کہا کہ میں یہاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر داخلہ احسن اقبال کی تقریر کو کسی صورت بھی عدالت کی توہین نہیں سمجھتا کیونکہ انہوں نے جو باتیں کی وہ ججز کے اپنے الفاظ تھے اور یہ احساس دلایا گیا کہ آپ خود کیا کررہے ہیں۔اس سوال پر کہ کیا پھر آپ کی جماعت کی جانب سے عدلیہ مخالف بیانات دینا بھی درست ہے؟ تو میاں عبدالمنان نے کہا کہ توہین عدالت کا معاملہ اس وقت زیر سماعت ہے اور کسی بھی کارروائی سے پہلے دیکھنا ہوگا کہ جن دو رہنماؤں کو نوٹس جاری ہوئے کیا واقعی انہوں نے عدالت کی توہین کی ہے یا نہیں۔