تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع

 
0
464

لاہور فروری 22(ٹی این ایس)پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار کی خبر کے مطابق شہر کے 10 سرکاری ہسپتالوں میں سوا کروڑ آبادی کیلئے ڈائلسز کی صرف 206 مشینیں ہیں جن میں سے بھی 39 خراب ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں مریضوں کو مہینوں کا وقت دیا جانے لگا جبکہ ان کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق گردوں کے مریضوں میں اضافے کے باعث حکومتی مشینری کم پڑ گئی۔ لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈائلسز کے مریضوں کو مہینوں کا وقت دیا جانے لگا جس کے باعث ان کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے اور بروقت ڈائلسز کی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق شہر کی سوا کروڑ آبادی کیلئے 10 سرکاری ہسپتالوں میں ڈائلسز کی صرف 206 مشینیں ہیں جن میں سے 39 خراب ہیں،جس کے باعث سرکاری سطح پر 167 مشینیں فعال ہیں۔جناح سمیت متعدد ہسپتالوں میں ڈائلسز مشینیں ٹرسٹ چلا رہے ہیں جبکہ پنجاب کے ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہسپتالوں میں مشینیں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتیں،جس کے باعث دیگر شہروں کے مریضوں کا لوڈ بھی لاہور کی مشینوں پر منتقل ہو رہا ہے اور ایک مشین پر مریضوں کا لوڈ تقریباًایک لاکھ تک جاپہنچا ہے۔
جناح ہسپتال میں سب سے زیادہ 50مشینیں ہیں جن میں سے 5 خراب ہیں۔میوہسپتال میں 40 میں سے 15 ، جنرل ہسپتال میں 28 میں سے 2، شاہدرہ ہسپتال میں 26 میں سے 1 ،کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں 15 میں سے 3 ،گنگا ر ام ہسپتال میں 12 میں سے 3 ،نواز شریف یکی گیٹ ہسپتال میں 12 میں سے 3 ،چلڈرن ہسپتال میں 10 میں سے 2 ،سروسز ہسپتال میں 7 میں سے 3 اور سید مٹھا ہسپتال میں 6 میں سے 2 مشینیں خراب ہیں۔مشینوں کی تعداد کم ہونے اور مریضوں کا لوڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس سے پاک مریضوں کو مبینہ طور پر ہیپاٹائٹس بی سی کے مریضوں کی مشینوں پر ڈال دیا جاتا ہے ،جس کی وجہ سے ڈائلسز کے اکثر مریضوں میں ہیپاٹائٹس بی اور سی تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن اس حوالے سے ہسپتالوں میں کوئی موثر اقدامات نہیں کئے گئے۔ سرکاری ہسپتالوں میں مشینوں کی تعداد انتہائی کم ہونے کی وجہ سے مریضوں کو ڈائلسز کرانے کیلئے نجی ہسپتالوں اور این جی اوز کا سہارا لینا پڑتا ہے۔نجی ہسپتالوں میں ایک ڈائلسز کے 5 ہزار روپے تک لیے جاتے ہیں اور ہفتہ میں 3دفعہ گردے واش کرانے پڑتے ہیں جو کہ غریب مریض کی پہنچ سے کوسوں دور ہیں