لاہور،مارچ 1( ٹی این ایس):صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ابھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوا لیکن بہت سے ممالک ابھی سے سوچ رہے ہیں کہ وہ اس عظیم شاہراہ سے کس طرح منسلک ہو سکتے ہیں ،پاکستان آج جس مقام پر آکھڑا ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس سے بچنے کیلئے ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں تاکہ سی پیک کی فعالی اور اس سے وابستہ توقعات پوری ہوسکیں،موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ مسائل کا متحد ہو کر مردانہ وار مقابلہ کیا جائے،درپیش چیلنجز کو قومی مفادات بالخصوص ترقیاتی عمل پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سہ روزہ نظریہ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ ،وائس چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ،جسٹس (ر) میاں محبوب احمد ،جسٹس (ر) فرخ آفتاب اور دیگر بھی موجود تھے ۔صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہمجھے یقین ہے کہ پاکستانی قوم ہر طرح کے حالات سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے،پاکستان کو اللہ تعالی نے بے شمار نعمتوں سے نواز ہوا ہے اب ہمیں مل جل کر ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
پاکستان ہمارے ہاتھوں میں اللہ تعالی کی ایک امانت اور صدقہ جاریہ ہے جس کا مقصد برصغیر کے مسلمانوں کی ترقی و خوشحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور اس کے معاون ادارے اس مقاصد کی تکمیل کیلئے مصروف عمل رہتے ہیں،وطن عزیزکی ترقی و استحکام کے لیے فکر انگیز مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عام ملکوں کی طرح ایک روایتی ملک نہیں بلکہ یہ ایک نظریاتی تحریک ہے جس کی کامیابی کے لیے یہ عمل ناگزیرہے جس پر وہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور اس کے ذمہ داروں کو دل کی گہرائی سے مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی خود انحصاری یقیناًنشان منزل ہے ،وطن عزیز کے موجودہ حالات میں اس موضوع پر سوچ بچار وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے تاکہ ان مقاصد کی تکمیل ہو سکے جن کے لیے یہ ملک قائم کیاگیا تھا۔پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور اقوام عالم میں سر اٹھا کر چلنے کا واحد یہی راستہ ہے۔صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمیں بیش بہا نعمتیں وافر مقدار میں عطا ء فرما رکھی ہیں،پاکستان میں با صلاحیت افراد کی کمی نہیں ہے ،ہمارے یہی فرزندان پاکستان ہیں جو اپنی قابلیت اور محنت سے اقوام عالم کو ششدر کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی خدمت گار کی حیثیت سے مجھے دنیا کے مختلف ممالک اور عالمی قائدین سے ملنے کے مواقع ملے ،ان لوگوں کی بات چیت اور تاثرات سے پتہ چلتا ہے کہ ماسکو سے لے کر وسط ایشیا ء اوریورپ تک کے لوگ امید بھری نگاہوں سے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ابھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوا لیکن وہ ابھی سے سوچ رہے ہیں کہ وہ اس عظیم شاہراہ سے کس طرح منسلک ہو سکتے ہیں۔انہیں اندازہ ہے کہ اقتصادی راہداری فعال ہونے کے بعد صرف آمدورفت کے معاملات میں ہی آسانی نہیں ہوگی بلکہ خطے کے مختلف ممالک کے درمیان فاصلے بھی کم ہوں گے اور دنیا کو ترقی کی بلندی پر لے جانے والی نئی ٹیکنالوجیز بھی متعارف ہوں گی،پاکستان بحیثیت قوم اور خاص طور پر اس کے نوجوان ان معاملات میں دنیا کی رہنمائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ معاملات کو شفاف رکھا جائے اور کسی کے ساتھ کسی بھی سطح پر ناانصافی کا راستہ بند کر دیا جائے۔