جو لوگ میرے حلقے میں میرا متبادل تلاش کر رہے ہیں ان کی ضمانت ضبط ہو گی، پارٹی کے معاملات پر پارٹی کے اندر ہی بات کرتا ہوں لیکن اس وقت تک بہت ساری چیزوں کی وضاحت کا وقت بہت قریب آ چکا ہے:چوہدری نثار

 
0
918

ٹیکسیلا،مارچ 17 (ٹی این ایس): سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ جو لوگ میرے حلقے میں میرا متبادل تلاش کر رہے ہیں ، میں کوئی بڑا بول نہیں بولتا لیکن ان کی ضمانت ضبط ہو گی ۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے چوہدری نثار سے سوال کیا کہ ’آپ کے حلقے میں آپ کا متبادل تلاش کیا جارہاہے کیا یہی وجہ ہے کہ آپ اس حلقے کو چھوڑ رہے ہیں جبکہ ایک سروے بھی کروایا گیاہے ‘؟ اس پر سابق وزیر داخلہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ تلاش کر رہے ہیں ، میں بڑا بول نہیں بولتا لیکن ان کی ضمانت ضبط ہو جائے گی ، جن لوگوں نے سروے کروایا ہے اس کے اعداد و شمار بھی آپ دیکھ لیں ، یہ فیصلے اللہ کرتاہے اور اس کے بعد عوام ، میرا اس حلقے سے 33 سال پرانا تعلق ہے ، اس میں مسلم لیگ کی ایک ایک اینٹ میں نے رکھی ہے ، جب میں اس حلقے میں آیا تو تو اس وقت ن لیگ کی یہاں ضمانت ضبط ہو جاتی تھی ، میں 1970 کی بات کر رہاہوں اس کے بعد تو الیکشن 1985 میں ہوا ۔ چوہدری نثار کا کہناتھا کہ اس میں ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ،میراآبائی حلقہ علیحدہ ہو گیاہے اس لیے مربوط حلقے میں آیاہوں ۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب ہم نے 2013 میں حکومت سنبھالی تو ویزے کے معاملات بہت مشکلات کا شکار تھے لیکن وزارت داخلہ نے اس حوالے سے پالیسی مرتب کی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے یہ طے کیا کہ جس طرح سے کوئی ملک ہمیں ویزا دیتا ہے ہم بھی اسے اسی طرح اسے ویزا دیں گے اور کوئی ملک ہم نے جتنی فیس وصول کرتا ہے ہم بھی اس ملک سے اتنی ہی فیس وصول کریں گے۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایسے ایسے لوگ ویزا لے کر پاکستان آئے جو ملک کی سیکیورٹی کے لیے بہت ہی تشویشناک تھے، اسلام آباد میں ایسے ایسے لوگ آئے جن کا حکومت کو بھی علم نہیں کہ وہ کیوں پاکستان میں رہ رہے ہیں لیکن میں نے 400 گھروں کے دروازے کھلوائے تو کہا گیا کہ یہ لوگ کو سفارتکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا ایک ہی سوال تھا کہ مجھے دنیا کا کوئی ملک بتائیں جہاں سفارتکار رہتے ہوں اور حکومت کو اس کا علم نہ ہو، بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں لوگ چیزوں کو بہت جلد بھول جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2013 سے پہلے ای سی ایل کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں تھی، اگر میاں بیوی کا بھی جھگڑا ہو جاتا تھا تو سیکریٹری وزارت داخلہ یا وزیر کے کہنے پر نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا تھا لیکن ہم اس حوالے سے باقاعدہ پالیسی لے کر آئے جسے قانونی شکل دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں کسی کا نام ڈالنے کا اختیار وزیر یا سیکریٹری سے لے کر کمیٹی کے سپرد کیا جسے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں، نیب، ایف آئی اے،انٹیلی جنس ایجنسیز، جنرل ہیڈ کوارٹرز اور نینکنگ کورٹس کی جانب سے جن لوگوں کے نام آئیں ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، اگر کمیٹی کسی کام نام ای سی ایل میں ڈالنے سے اتفاق نہیں کرتی تو وہ تحریری صورت میں متعلقہ ادارے کو خط لکھ دے۔

جنرل پرویز مشرف کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ جو لوگ ہمیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ پرویز مشرف کا نام ڈھائی سال تک ای سی ایل میں رہا اور ہماری پالیسی ہے کہ اگر تین سال تک کسی کے کیس کا فیصلہ نہ ہو تو اس کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جاتا ہے۔

سابق وزیر داخلہ نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جسے ہم نے ہائی کورٹ میں چینلج کیا اور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ اگر 15 روز میں حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کی تو پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت عدالت نے دی اور وزارت داخلہ کسی بھی شخص کی واپسی کی گارنٹی نہیں لیتی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میں مسلم لیگ (ن) میں ہوں،پارٹی کے معاملات پر پارٹی کے اندر ہی بات کرتا ہوں، پارٹی اور پالیسی کے حوالے سے تحفظات پارٹی کے اندر ہی کروں گا ان باتوں کو عام نہیں کرسکتا، میں نے کابینہ میں آنے سے معذرت کرلی اور خود کو حلقے تک محدود کردیا، بہت سی چیزوں کی وضاحت کا وقت آگیا ہے اور جلد ہی بہت سے باتوں کی وضاحت کروں گا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پارٹی معاملات پر پارٹی کے اندر ہی بات کرتا ہوں اور میں لوکل کنوینشن میں کبھی نہیں گیا، کس جگہ گیا اور کس جگہ نہیں یہ پارٹی معاملات ہیں، جو تحفظات ہیں ان پر پارٹی کے اندر کروں گا اور جو چیزیں پبلک کرنی ہیں وہ کروں گا لیکن اس وقت تک بہت ساری چیزوں کی وضاحت کا وقت بہت قریب آ چکا ہے۔

آئندہ الیکشن لڑنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مئی تک آپ کو معلوم ہو جائے گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں سے جو معاملات چل رہے ہیں انہیں بڑی خاموشی سے ہینڈل کیا ہے، اس سے زیادہ اور خاموشی کیا ہو سکتی ہے کہ میں نے کابینہ میں آنے سے معذرت کرلی اور حلقے تک محدود ہو گیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ کیا ہے، نواز شریف سے کہا کہ میرا مشورہ یہ ہے کہ ہمیں عدلیہ اور پاکستانی افواج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہمیں اپنے منہ سیاسی مخالفین کی جانب کر لینے چاہیئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا مشورہ یہ تھا کہ اگر ہمیں کسی قسم کا ریلیف ملنا ہے تو اسی عدالت سے ملے گا اور میں نے پاکستانی افواج سے کوئی تمغہ نہیں لینا، اداروں سے لڑائی نہ کرنے میں ہی پاکستانی قوم اور نواز شریف کی بھلائی ہے۔

سیاست کوئی باکسنگ میچ نہیں ہے بلکہ سیاست اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہ کرتے ہوئے راستہ نکالنے کا نام ہے، ہم کوئی راستہ نکالنا چاہیے جو سب کے لیے بہتر ہو۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ جوتے مارنا پاکستان میں افراتفری ڈالنے کا عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

 

چوہدری نثار نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی میرے اور مریم نوازکے ووٹوں کو موازانہ کرتے ہیں ، اعتزاز احسن کو چاہیے کہ ایک دن بلال اورزرداری کے ووٹ بینک کا بھی موازنہ کر لیں ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے اعتزاز احسن کو مخاطب کیا اور کہا کہ اعتزاز احسن اپنی پارٹی پر توجہ دیں تو زیادہ بہتر ہو گا وہ پہلے یہ دیکھیں کہ زرداری صاحب مقبول ہیں یا بلاول اور ان کے ووٹ بینک کا موازنہ کریں ۔
سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ نوازشریف کے سامنے یہ بات بار با ر کی اور مشورہ دیا کہ فوج اور عدلیہ سے نہیں لڑنا ، اداروں سے لڑائی نہ لڑنے میں نوازشریف کی بھلائی ہے ،مجھے بتایا جائے کہ ن لیگ کا بیانیہ کیا ہے ، ہمیں ایسا راستہ نکالنا چاہیے جو سب کیلئے قابل قبول ہے ۔ میرا موقف ہے کہ ہمیں اگ ریلیف ملنا ہے تو وہ سپریم کورٹ سے ہی ملنا ہے ، کیا ن لیگ جمہوری پارٹی نہیں کیا میں رائے نہیں دے سکتا ؟۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سیاسی لیڈران پر جوتا پھینکے جانے کے واقعات پر ردعمل دیتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیاہے اور کہا کہ جوتے کی سیاست بدترین ہے ،جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔
تفصیلات کے مطابق چوہدری نثار کا کہناتھا کہ جوتے کی سیاست پاکستان میں افرا تفری پھیلانے کا عمل ہے جو کہ ہر صورت بند ہونی چاہیے ۔