عاصمہ رانی قتل کیس، مرکزی ملزم مجاہد اللہ آفریدی 10 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پرجیل منتقل

 
0
421

کوہاٹ مارچ 21(ٹی این ایس)،عاصمہ رانی قتل کیس کے مرکزی ملزم مجاہد اللہ آفریدی سینئر سول جج کے عدالت میں پیش کر دیا گیا ۔مقامی عدالت نے ملزم کو 10 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پرجیل منتقلی کےاحکامات جاری کردیئے۔تفصیلات کے مطابق عاصمہ رانی قتل کیس کے مرکزی ملزم مجاہد اللہ آفریدی کو آج بدھ کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، واضح رہے کہ 27 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جو دو روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں تھیں۔
زخمی عاصمہ نے ہسپتال میں پولیس کو دیے گئے بیان میں قاتلوں کی نشاندہی مجاہد اللہ اور صادق اللہ کے نام سے کی تھی جبکہ مقتولہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ ملزم مجاہد اللہ، عاصمہ سے شادی کا خواہش مند تھا اور وہ اس سے قبل بھی دھمکیاں دیتا رہا تھا۔
ایس ایچ او کے مطابق اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ملزم مجاہد اللہ پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر آفتاب عالم کا بھتیجا ہے۔ عاصمہ قتل کیس کی تفتیش کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عباس مجید مروت نے 6 سینئر افسران پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جس نے تحقیقات کے دوران انکشاف کیا کہ ملزم صادق اللہ سعودی عرب فرار ہو چکا ہے، تاہم اس کے ساتھی ملزم صادق اللہ کو گرفتار کیا جاچکا ہے.
پولیس کے مطابق عاصمہ قتل کیس میں گرفتار سہولت کار صادق اللہ نے تفتیشی ٹیم کے سامنے مرکزی ملزم مجاہد اللہ کو فرار کرانے میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔
3 فروری کو گرفتار صادق اللہ کی نشاندہی پر پولیس نے ملزم مجاہد اللہ کو بیرونِ ملک فرار کروانے والے شاہ زیب کو بھی گرفتار کرلیا، جبکہ مجاہد اللہ کو فرار کرانے میں استعمال کی گئی کار کو بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سہولت کار کی نشاندہی پر ہی قتل کی واردات میں استعمال ہونے والی پستول بھی برآمد کرلی گئی جبکہ اس قتل میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کرکے قبضے میں لے لی تھی۔
کوہاٹ پولیس کے مطابق شاہ زیب نے پولیس کے سامنے تفیش کے دوران اعتراف کیا تھا کہ وہ کوہاٹ کے علاقے کے ڈی اے کا رہائشی ہے اور اسی نے ہی عاصمہ کے قتل کے بعد مجاہد اللہ کو بھگانے میں اس کی مدد کی تھی۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی۔
21 فروی کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جا رہے ہیں جبکہ پولیس نے اُمید ظاہر کی تھی کہ ملزم جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔