راو انوار کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ، اداروں سے بات کی تو پیش ہوئے: خرم دستگیر

 
0
309

کراچی مارچ 23(ٹی این ایس) سابق ایس ایس پی ملیر راو انوار احمد کو نقیب اللہ قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد عدالت نے انہیں 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔۔بی بی سی کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ راؤ انوار خود سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے بلکہ ریاست حرکت میں آئی تو پھر وہ عدالت میں پیش ہو گئے۔ ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عدالت نے وزارت دفاع سے را? انوار کی پیشی کو یقینی بنانے کے لیے کہا تھا ’جس کے بعد ہم نے پاکستان کے مختلف اداروں سے بات کی اور را? انوار بدھ کو عدالت میں پیش ہو گئے۔‘ اس سوال پر کہ کیا مختلف اداروں نے پھر را? انوار کو عدالت میں پیش کیا؟، خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ یہ میں نہیں جانتا، ہمیں عدالت عالیہ نے جو کہا بطور وزارت دفاع ہم نے اسے پہنچایا کہ ہمیں عدالت نے یہ ہدایات دی ہیں۔اس معاملے میں ہمارے پاس جو تمام ٹولز تھے ان کو استعمال کرتے ہوئے جلد یا دیر را?انوار کو پیش کرنا ہے اور ڈھونڈنا ہے۔‘ خیال رہے کہ گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ را? انوار اب بھی پیش ہو جائیں تو انہیں تحفظ مل سکتا ہے۔ یہ بھی کہا تھا کہ اگر معلوم ہوا ان کا کوئی سہولت کار ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ریاست حرکت میں آئی تو پھر را انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، دہشت گردوں کی باقیات کے جڑ سے خاتمے کے لیے آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے‘ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیگا۔