امریکہ، بھارت اور اسرائیل کٹھ جوڑ خطے کی سیکیورٹی کیلئے بڑا چیلنج ہے۔  رضا ربانی، زیریں مزاری

 
0
385

افغانستان میں امریکی مداخلت کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بداعتمادی آئی، پاکستان کو ایران کے بھارت کے ساتھ تعلقات اور چاہ بہار پر شدید تحفظات ہیں جودور ہونے چاہئیں، سفیر ایران و سابق وزیرخارجہ کا سیمینار میں اظہار خیالات

اسلام آباد، مارچ 27 (ٹی این ایس):  پاکستان اور خطے کی سیکیورٹی کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں سابق چئیرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے پہلے پالیسی بیان میں ایران اور شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم بعد میں امریکہ نے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔ رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی افغان مہاجرین اور افغان معاشی صورتحال کا سارا بوجھ برداشت کر رہا ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل دارالحکومت تسلیم کرکے ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، اس فیصلے سے نئے انتفادہ تحریک کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بھارت، اسرائیل اور امریکہ کی شکل میں نیا نیاگٹھ جوڑ وجود میں آیا ہے۔ سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ بھارت خطے میں اپنے آپ کو تھانیدار سمجھتا ہے تاہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کسی صورت بھارت کی بالادستی قبول نہیں کریں گے۔ امریکہ بھارت کو چین کے خلاف بھی استعمال کر رہا ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ بھارت سمیت تمام ہمسایوں سے برابری کی بنیاد پر تعلقات کے خواہاں ہیں، سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ بھارت اور اسرائیل دونوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر بلیٹ گنوں کے ذریعہ جوانوں سے بینائی چھین رہا ہے تو اسرائیل نے فلسطین میں جبرو واستبداد کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاک ایران تجارت کو فروغ دینا چاہئے اور آئی پی گیس منصوبہ کی تکمیل ہونی چاہیئے۔

سیمینار سے خطاب میں سابق ایرانی وزیرخارجہ ڈاکٹر کمال خرازی کا کہنا تھا کہ روس نے افغانستان پر جارحیت کی تو پاک ایران تعلقات مثالی تھے، تاہم خطہ بالخصوص افغانستان میں امریکی مداخلت کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بداعتمادی آئی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مملک خطے میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں، سعودی فوجی اتحاد میں ایران کو مدعو نہیں کیاگیا، ایران سمجھتا ہے کہ یہ اتحاد  اسی کے خلاف بنایا گیا ہے۔ سابق ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا دنیا اور خطے میں کلیدی کردار ہے، پاک ایران اتحاد خطے کی سلامتی و استحکام کے لئے ناگزیر ہے، کمال خرازی کا کہنا تھاکہ پاکستان کو بھارت کے تعلقات پر شدید تحفظات ہیں، پاکستان کو چاہ بہار پر بھی خدشات ہیں جو حل ہونے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات سے چاہ بہار کے حوالے خدشات قدرے کم ہوں گے، سابق ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گیس پایئپ لائن، ویزا نرمی اور تجارت کے فروغ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نارمل ہوسکتے ہیں۔

تقریب سے خطاب میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست کا کہنا تھا کہ پاک ایران تعلقات کا مستقبل تابناک ہے، دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ دونوں ملکوں کو دہشتگردی جیسے عفریت کا مشترکہ سامنا ہے جس سے ملکر نمٹنا جاسکتا ہے۔ سیمینار سے خطاب میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بھارت، اسرائیل اور امریکہ کے کٹھ جوڑ نے خطے کی سیکیورٹی کو داو پر لگا دیا ہے، اس وقت امریکہ انڈیا کے ذریعہ اپنا مفادات کا تحفظ کر رہا ہے، ایران فیصلہ کرے کہ وہ اس بھارت کے ساتھ تعلقات قائم رکھے گا جو امریکی مفادات کا محافظ بن رہا ہے۔