واشنگٹن/دمشق ،08اپریل(ٹی این ایس):شام میں بشارالاسد کی وفادار فورسز نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے زیر کنٹرول آخری علاقے دوما میں زمین اور فضائی کارروائیوں میں کم از کم 100 افراد مارے گئے ۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر بچے اور خواتین ہیں جب کہ زہریلی گیس کے استعمال سے 500 افراد بے ہوش ہیں۔دوسری جانب شامی حکومت نے کیمیائی حملے کی خبروں کو من گھڑت قرار دیا ہے۔دوسری جانب امریکہ نے کہاہے کہ امریکہ ان انتہائی پریشان کن اطلاعات کا جائزہ لے رہا ہے اور یہ کہ اگر ایسا ہوا ہے تو پھر روس کو اس مہلک کیمیائی حملے کا ذمہ دار سمجھنا چاہیے جو شامی حکومت کی حمایت میں لڑ رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے آبزویٹری نے ایک بیان میں کہاکہ غوطہ کے سب سے بڑے شہر دوما کے مختلف حصوں سے دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھتے دکھائی گئے اور کہا گیا کہ ریپبلکن گارڈ فورسز علاقے میں داخل ہو رہی ہیں جہاں جیش الاسلام نامی باغی گروپ نے ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔ بعض فضائی حملوں میں بظاہر روسی لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا جب کہ شہر کے مختلف حصوں میں درجنوں فضائی حملے کیے گئے۔یہ لڑائی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب غوطہ میں بعض دیگر باغی گروپوں نے ایک معاہدہ منظور کرتے ہوئے حلب کے شمال مشرقی علاقوں تک جانے کے لیے محفوظ راستہ قبول کیا ہے۔دوسری جانب شامی حکومت نے کیمیائی حملے کی خبروں کو من گھڑت قرار دیا ہے۔بعدازاں ایک بیان میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ ان انتہائی پریشان کن اطلاعات کا جائزہ لے رہا ہے اور یہ کہ اگر ایسا ہوا ہے تو پھر روس کو اس مہلک کیمیائی حملے کا ذمہ دار سمجھنا چاہیے جو شامی حکومت کی حمایت میں لڑ رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ حکومت کی اپنے ہی لوگوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی تاریخ میں کوئی شبہ نہیں ہے۔بے شمار شامیوں کو کیمیائی ہتھیار سے بہیمانہ طور پر نشانہ بنانے کی ذمہ داری بالآخر روس پر عائد ہوتی ہے۔حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سینٹر نے کہا کہ مبینہ گیس حملے میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثر اور زخمی ہوئے ۔اس نے الزام لگایا کہ ایک سرکاری ہیلی کاپٹر نے بیرل بم گرایا جس میں سارین نامی اعصاب کو مفلوج کرنے والے عوامل موجود تھے۔دوما کو مشرقی غوطہ میں باغیوں کے قبضے والا آخری شہر کہا جاتا ہے اور اسے حکومتی افواج نے کئی ماہ سے محصور کر رکھا ہے۔