وزیر اعظم کی ایمنسٹی اسکیم کا فائدہ صرف ملک کی3 فیصد اشرافیہ کو کالا دھن کو سفید کرنے کی صورت میں ہے
مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق نے چیف جسٹس آف پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ ہسپتالوں اور کالجوں کے دورے کرکے وہاں انتظامی مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے ادارے کو موثر بناکر لوگوں کو انصاف دلائیں۔ انھوں نے وزیر اعظم کی ایمنسٹی اسکیم پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسکا فائدہ صرف ملک کی3 فیصد اشرافیہ کو اسکا کالا دھن کو سفید کرنے کی صورت میں ہے
ٹی این ایس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہسپتالوں کے بڑے دورے کئے، اسٹنٹ کی قیمت اور میڈیکل کالجوں کی فیسز بھی کم کروادیں، کراچی میں صفائی بھی شروع کرادی لیکن اگر آپ اپنے ادارے پر پوری توجہ مرکوز کریں اور لوگوں کو بروقت انصاف دلائیں تو بڑی خدمت ہوگی اور لوگ آپ کو اس کے ئے یاد رکھیں گے۔
اعجاز الحق نے کہا کہ جنرل مشرف کی آمریت کے دور میں NRO کیا گیا جو قوم کیساتھ سب سے بڑا ظلم تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے پہلےسوئٹزرلینڈ میں رکھا چوری کا جو پیسہ اور محلات پکڑے گئے تھے انکو NRO کے ذریعہ معاف کرایا گیا تھا مگر سپریم کورٹ کے فل بنچ نے اس فیصلہ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ اعجاز الحق نے چیف جسٹس سے کہا کہ اگر آپ سپریم کورٹ کے اُسی فیصلہ کو دوبارہ کھولیں تو یہ بڑا انصاف ہوگا۔
اعجاز الحق نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے ایمنسٹی اسکیم پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ ایسے واقت میں جب حکومت کی معیاد کو صرف 45 دن ہی رہ گئے یہ اسکیم لائی گئی ہے جس کا قوم کی 97 فیصد آبادی کو کوئی فائدہ نہیں۔انھوں نے کہا کہ اس کا فائدہ صرف اس تین فیصد اشرافیہ کو ہے جو حکمران، سرمایہ دار، چور اور لٹیرے ہیں اور جو کالا دھن سفید کرنے کی جستجو میں رہتے ہیں۔
اعجاز الحق نے سہنٹ الیکش کے دوران ہارس ٹریڈنگ پر بھی بات کی اور کہا کہ اراکین اسمبلی نے خود سے پیسے نہیں لئے اور تمام جماعتوں کے اراکین اسمبلی سے اس باپت قراٰن پر حلف لیا جائے کہ کیا انھوں نے جماعتوں کے کہنے پر ووٹ نہیں دئے؟
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اعجاز الحق نے جنوبی پنجاب محاذ میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ رحیم یار خان سے جاوید وڑائچ اور دوست محمد کھوسہ پی ٹی آئی میں شامل ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بہاولپور سے ایم این اے اعجاز الحق نے جنوبی پنجاب محاذ میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ رحیم یار خان سے پیپلزپارٹی کے رہنماء جاوید وڑائچ اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب دوست کھوسہ نے تحریک انصاف میں جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔جو جنوبی پنجاب کی سیاست میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو مسلم لیگ (ن) کے 8 ممبران قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی نے اسمبلی رکنیت سے استعفے دے کر جنوبی پنجاب محاذ میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور حالیہ پیشرفت بھی اس سلسلہ کی کڑی ہے ذرائع نے بتایا کہ مزید جنوبی پنجاب سے متعدد سیاسی رہنماء جنوبی پنجاب میں محاذ میں جانے کیلئے پر تول رہے ہیں۔