ایران نے 1992میں الجزائرکے اندر دہشت گردی کو سپورٹ کیا، سابق وزیراعظم

 
0
367

الجیریا،11اپریل(ٹی این ایس): الجزائر کے ایک سابق وزیراعظم احمد غزالی نے نے کہاہے کہ 1992میں ان کے دور حکومت میں الجزائر کے صدر محمد بوضیاف (مرحوم) تھے۔ بوضیاف نے ہی میری تجویز پر ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا جس پر عمل درآمد بوضیاف کے قتل کے بعد ہوا۔عرب ٹی وی سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ تعلقات توڑنے کا فیصلہ ہمارے اس مشاہدے کے بعد سامنے آیا کہ ایرانی نظام ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور دہشت گردی کو مادی اور معنوی طور پر سپورٹ کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذہب کے نام پر خطرناک ترین آمریت دراصل ملاؤں کی آمریت ہے۔ یہ لوگ خطے کے تمام ممالک پر کنٹرول کے لیے کوشاں ہیں۔ اس مقصد کے لیے پرتشدد کارروائیوں کے علاوہ عوام اور نظاموں کے عدم استحکام کو ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ یہ لوگ اپنے منصوبوں پر خفیہ طور پر نہیں بلکہ اعلانیہ طور پر عمل کرتے ہیں۔سابق وزیراعظم کے مطابق ایران اسلام کا دعوی کرتا ہے جب کہ اس نے جدید زمانے میں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عرب اور اسلامی ممالک کے سامنے اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ وہ اس سرطانی وجود کو علاحدہ کر دیں جو خود کو ولایت فقیہ کے نظام سے متعارف کراتا ہے۔احمد غزالی نے گفتگو کے اختتام پر افسوس کے ساتھ استفسار کیا کہ عراق، شام اور یمن جیسے ممالک جو تہذیبوں کا مرکز تھے کس طرح اس نظام کا شکار ہو گئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بعض عرب ممالک میں جنگوں اور تباہی کی صورت میں آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے ایرانی نظام کا ہاتھ ہے بالکل اسی طرح جیسے 80ء کی دہائی اختتام اور 90ء کی دہائی کے آغاز پر الجزائر میں ہوا۔