چترال میں گیارہ سالہ بچی کیساتھ جنسی زیادتی

 
0
262

چترال اپریل 22(ٹی این ایس)چترال میں ‘پہلی‘ بار گیارہ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ رپورٹ ہوا ہے، ،مقامی لوگو ں نے ملزم کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مقامی پولیس ایسرایس ایچ او محمد مظفر الدین کے مطابق تھانہ عشریت کے حدود میں ایک گیارہ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا، جبکہ ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوا ہے ۔

پولیس کے مطابق عشریت کے ایک شحص مسمی (ث) نے تھانہ آکر رپورٹ درج کی کہ اس کی گیارہ سالہ بچی جو پانچویں جماعت کی طالبہ تھی جب وہ گھر آرہی تھی تو ملزم مقبول احمد سکنہ عشریت نے اسے زبردستی اٹھاکر قریبی جنگل میں لے گئے اور اس کے منہ میں دوپٹہ ڈال کر منہ بند کرائی۔ اس کے بعد اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ بچی جب کافی دیر تک گھر نہیں پہنچی تو والدین نے انکی کی تلاش شروع کی اور انکو بے ہوشی کی حالت میں قریبی جنگل میں پایا جبکہ ملزم مقبول احمد موقع سے فرار ہوا تھا۔ ۔تھانہ عشریت کے پولیس نے مستغیث ثاقب احمد کے رپورٹ پر ملزم مقبول احمد کے حلاف علت نمبر 56 زیر دفعہ 376/53 CPA چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ تعزیرات پاکستان کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی۔

بچی کو بے ہوشی کی حالت میں فوری طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش لایا گیا جہاں اس کی میڈیکل معائنہ کیا گیا۔ عشریت پولیس ملزم کی گرفتاری اور اس کیس میں مزید تفتیش کررہی ہے۔چترال جو خیبر پختونخواہ کا دور افتادہ پہاڑی علاقہ ہے اور دوسرے ضلعوں کی نسبت پر امن اور ان جیسے واقعات اور حرکات سے قدرے پاک سمجھا جاتاہے اور محتاط اندازے کے مطابق چترال میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ رپورٹ ہوا۔ اس واقعے کے بعد چترال کے لوگوں میں اضطراب پایا جاتا ہے اور اب چھوٹے بچیوں کو سکول جاتے وقت ڈرلگتا ہے۔سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے چترال پولیس نے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر کسی دباؤ کے ملزم کو گرفتار کرکے اسے عدالت سے قرا ر واقعی سزا دلوادی جائے تاکہ آئندہ کوئی ملزم چترال کی مثالی پر امن ماحول کو خراب کرنے کی جراٗت نہ کرے۔یاد رہے کہ چند مہینوں پہلے وزارت انسانی حقوق کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 5 برس کے دوران ملک بھرمیں بچوں سے زیادتی کے 17 ہزار862 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔