کٹاس راج مندر سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت،قدرتی چشمے پر کسی کا حق نہیں ہے۔ قدرتی چشمے کا پانی استعمال کرنا ایک غیر قانونی اقدام ہے۔چیف جسٹس

 
0
514

اسلام آباد اپریل 23 (ٹی این ایس) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں کٹاس راج مندر سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ رات مجھے ایک پیغام موصول ہوا کہ ایک سیمنٹ فیکٹری میری ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی نے مذاق کیا ہو۔ وکیل سیمنٹ فیکٹری نے کہا کہ یہ پیغام ہماری طرف سے نہیں ہو سکتا۔ہم قدرتی چشمے سے پانی کی ضرورت پوری کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قدرتی چشمے پر کسی کا حق نہیں ہے۔ قدرتی چشمے کا پانی استعمال کرنا ایک غیر قانونی اقدام ہے۔ ہمارا مقصد معاملے کا حل نکالنا ہے۔۔سی پیک نہ ہوتا تو ایک لمحے میں فیکٹری بند کر دیتے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پوٹھوہار خطے میں چھوٹے ڈیم بنائے جا سکتے ہیں، ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ فیکٹری عرصے سے زیر زمین پانی استعمال کر رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ماحولیاتی ایجنسی کو زیر زمین پانی استعمال کرنے کی اجازت کا اختیار نہیں۔ماحولیاتی ایجنسی کے جن افسروں نے اجازت دی انہیں نہیں چھوڑوں گا۔افسروں نے کس طرح اربوں روپے کے پانی کے استعمال کی اجازت دی؟ ہر سال 7 ارب روپے کا پانی فیکٹری استعمال کرتی ہے۔ جب سے فیکٹری لگی ہے حساب کریں تو اربوں روپے کا پانی بن جاتا ہے۔ یہ صرف کٹاس راج کا معاملہ نہیں ہے۔حکومت پنجاب قانون کے مطابق اختیار استعمال کرے۔ فیکٹری مالکانن کو صرف پیسے کمانے کا رومانس ہے۔ پانی کی جو حالت ہےآئندہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔ ڈیمز بنا کر پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کچھ نہیں کرنا؟ لوگوں کو پانی میسر نہیں ذمہ دار کون ہے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ علاقہ میں پانی کی کمی سے مویشی مر رہے ہیں۔