تھرمیں تعلیم ہے نہ کھانے کو کچھ، سندھ میں سب لوٹ لیا جاتا ہے ٗسپریم کورٹ 

 
0
281

10 ٗ15 ارب کہاں گئے، کس کے اکاؤنٹ میں گئے، کچھ پتہ نہیں ٗ عدالت کا ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ 
سندھ میں لوٹ کھسوٹ کا بازار لگارکھا ہے ٗاتنا پیسہ سندھ کے عوام پر لگ جاتا تو سندھ کی حالت بدل جاتی ٗبتایا پیسہ کس اکاؤنٹ میں گیا ٗ جسٹس گلزار احمد 
کیا سمجھتے ہیں ہمیں کوئی علم نہیں ٗباقی صوبوں میں 50 فیصد لگ بھی جاتا ہوگا مگر یہاں سب لوٹ لیا جاتا ہے ٗ ریمارکس 
ٗسندھ حکومت ہر چیز پر آنکھیں بند کررہی ہے، سندھ میں اتنے بڑے بڑے ڈاکے اچھے نہیں ٗ یہ کریشن کا سد باب ہمارا کام ہے؟ ایگزیکٹو کہاں ہے؟ ہمیں کن کاموں میں الجھا دیا؟ ٗعدالت عظمیٰ 
کراچی اپریل 28(ٹی این ایس)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کول اتھارٹی میں گھپلوں سے متعلق کیس میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تھر میں تعلیم ہے نہ کھانے کو کچھ، باقی صوبوں میں 50 فیصد لگ بھی جاتا ہوگا مگر سندھ میں سب لوٹ لیا جاتا ہے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کول اتھارٹی میں بڑے پیمانے پرگھپلوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سرور خان سے استفسار کیا کہ پتہ ہے پورے ملک میں سندھ کے بارے میں کیا تاثر ہے، کیا ہم بتائیں آپ کے بارے میں اسلام آباد میں بیٹھ کرکیا کچھ سننے کوملتا ہے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کیا کہ سندھ میں ہوکیا رہا ہے؟تھر میں بھوک سے بچے مر رہے ہیں، کھانے کو کچھ نہیں، تھرمیں تعلیم ہے نہ کھانے کو کچھ، 10 ٗ15 ارب کہاں گئے، کس کے اکاؤنٹ میں گئے، کچھ پتہ نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں لوٹ کھسوٹ کا بازار لگارکھا ہے ٗاتنا پیسہ سندھ کے عوام پر لگ جاتا تو سندھ کی حالت بدل جاتی، بتایا جائے یہ پیسہ کس کے اکاؤنٹ میں گیا؟ کیا سمجھتے ہیں ہمیں کوئی علم نہیں ٗباقی صوبوں میں 50 فیصد لگ بھی جاتا ہوگا مگر یہاں سب لوٹ لیا جاتا ہے۔عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا معاملہ نیب کو بھیج دیں؟ آپ خود اپنے صوبے کیلئے کیا کررہے ہیں؟ تھر کا سینہ چیر کر کوئلہ نکال کر انہیں مزید تباہ کررہے ہیں ٗسندھ حکومت ہر چیز پر آنکھیں بند کررہی ہے، سندھ میں اتنے بڑے بڑے ڈاکے اچھے نہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ کریشن کا سد باب ہمارا کام ہے؟ ایگزیکٹو کہاں ہے؟ ہمیں کن کاموں میں الجھا دیا؟عدالت نے سندھ کول اتھارٹی میں بیضابطگیوں کامکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایک ماہ میں بتایا جائے پیسہ کہاں گیا؟ بتایا جائے کتنے منصوبے بنائے گئے اور کتنی رقوم جاری ہوئیں؟ بتایا جائے کس منصوبے پر کیا پیش رفت ہوئی۔عدالت نے سندھ حکومت کو پروجیکٹ کی تصاویر بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔