چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کی انجینئرنگ برانچ اورراولپنڈی کینٹ بورڈ کی الیکٹراک برانچ کی مبینہ ملی بھگت سے مرمت کے نامپر چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے ریونیو کو لاکھوں روپے کا ٹیکا لگا دیاگیا

 
0
577

راولپنڈی، مئی 07 (ٹی این ایس):  چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کی انجینئرنگ برانچ اورراولپنڈی کینٹ بورڈ کی الیکٹراک برانچ کی مبینہ ملی بھگت سے مرمت کے نام

پر چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے ریونیو کو لاکھوں روپے کا ٹیکا لگا دیاگیا ہے۔

ٹی این ایس کو معلوم ہوا ہے کہ چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کی ماہ فروری میں ہونیوالی بورڈ میٹنگ میں اڈیالہ روڈ خواجہ کارپوریشن چوک میں ٹریفک سگنل اور دیگر کاموں کیلئے

50لاکھ کا فنڈ مختص کیا گیا تھا تاہم چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انجینئرولایت خان  نے چکلالہ کے اوورسیر ایاز خان اور اس کے حقیقی بھائی اورراولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کی الیکٹراک برانچ کے اہلکار فیاض خان کی مددسے خواجہ کارپوریشن میں سنگنل کی مرمت کی جس کی گاڑی غیر قانونی طور پرراولپنڈی کینٹ بورڈ سے خفیہ طور پر بلوائی گئی تاہم ٹریفک سنگنل کی مرمت کر کے دونوں کنٹونمنٹ بورڈ کے اہلکاروں نے مرمت کے نام پر محکمہ کے 3لاکھروپے ہضم کر لیے جبکہ بل کو اپنے اثرورسوخ کی مدد سے کلیئر کروانے کیلئےکوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس سے قبل بھی تین رکنی گرہ محکمہ کو لاکھوں روپےکا تیل دے چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کی انجینئرنگبرانچ کے انجینئر اور راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کی الیکٹراک برانچ کےاہلکار فیاض خان نے مبینہ ملی بھگت سے چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کو لاکھوںروپے کا ٹیکا لگا دیا جس میں چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے اووسیر ایاز خان بھی اس کرپشن میں خصوصی رہنمائی کرتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چکلالہ

کنٹونمنٹ بورڈ میں ماہ فروری میں ہونیوالی بورڈ میٹنگ میں ترقیاتی کاموں اور مرمتی کاموں کیلئے 50لاکھ روپے کا فنڈ مختص کیا تھا تاہم اس فنڈز میںچکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں نصب ٹریفک سنگنل کی مرمت بھی شامل تھی۔ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ چکلالہ کے انجینئر ولایت خان نے اوورسیرایاز خان اور اس کے بھائی جوکہ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کی الیکٹراک برانچ کے اہلکار فیاض خان کی مبینہ ملی بھگت سے ٹریفک سنگنل مرمت کیا جس میںایاز خان نے اپنے بھائی کو راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کی الیکٹراک لفٹ کی گاڑی لانے کا کہا جبکہ فیاض خان اپنے حقیقی بھائی کے کہنے پر غیر قانونی طور پر گاڑی چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں لے کر گیا جس سے چکلالہ

کنٹونمنٹ بورڈ کی الیکٹراک برانچ بھی مکمل طور پر لاعلم ہے۔ ذرائع کےمطابق مرمت کا تغمینہ صرف چند ہزار روپے تھا جبکہ کرپٹ مافیا نے مال بناؤپالیسی کے تحت چند ہزار روپے کا بل لاکھوں روپے میں تبدیل کر کے اپنی جیبیں بھر لی اور محکمہ کو لاکھوں روپے کا تیل دیدیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی یہ گینگ مختلف کرپشن کی وارداتوں میں مشترکہ طور پر کام کرتےرہے ہیں جس کی شکایات پہلے بھی محکمہ میں موجود ہیں۔

موقف لینے کیلئے چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انجینئرولایت خان سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ایاز خان بھی میرے ہمراہ تھا جبکہ راولپنڈی کنٹونمنٹ سے فیاض خان گاڑی مرمت کیلئے لایا تھا جبکہ اس میں ٹھیکدار شامل ہے جبکہ ٹریفک سنگنل پہلے سے نصب تھا جس کی مرمت کیلئے اس میں چند بلف اور تاریں تبدیل کی گئی ہیں جس سے ٹریفک سنگنل دوبارہ ٹھیک کام کررہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فروری کی بورڈ میٹنگ میں 50لاکھ کا فنڈ مختص کیا گیا تھا جس میں ترقیاتی کاموں کے علاوہ مرمتی کام بھی شامل ہے جس تاحال جاری ہے۔

چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے سیکڑٹری امان اللہ خان سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے مکمل تحقیقات کروائی جائینگی اور جو بھی اس میں ملوث پایا گیا اُس کے خلاف کنٹونمنٹ بورڈ قوانین کے مطابق سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائینگی۔