آئی ایس آئی دفتر کے باہر سڑک ایک ہفتے میں کلیئر کریں وگرنہ سی ڈی اے سے کراؤں گا: چیف جسٹس شوکت صدیقی کی جوائنٹ سیکریٹری وزارت کی سرزنش

 
0
330

آپ خود کہتے ہیں دہشت گردی ختم ہو چکی اب سڑک کیوں نہیں کھول رہے، اپنی حدود کے اندر بے شک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنالیں،یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ فوج یا حساس ادارے قانون کی پابندی نہیں کرتے،یہ تاثر بھی ختم ہونا چاہئے کہ حساس ادارے والوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں: ریمارکس

اسلام آباد، جون 23 (ٹی این ایس):  دارالحکومت اسلام آباد میں تجاوزات تجاوزات سے متعلق کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں  چیف جسٹس شوکت صدیقی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔جوائنٹ سیکریٹری وزارت دفاع محمد یونس عدالت میں پیش ہوئے  جس پر

عدالت نے سیکرٹری دفاع کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وزاردت دفاع کے نمائندے کو  آئی ایس آئی دفتر کے باہر سڑک ایک ہفتے میں کلیئر کرنے کا حکم  دیتے ہوئے کہا کہ خود روڈ خالی کردیں وگرنا سی ڈی سے کراوں گا۔ انھوں نے استفسار کیا کہ کیا آئی ایس آئی کے پاس سڑک بند کرنے کی کوئی اجازت ہے۔

وزاردت دفاع کے نمائندے کی طرف  سے یہ   عذر پیش کرنے کہ دہشت گردی زیادہ ہونے کی وجہ سے سی ڈی اے کی مشاورت سے سٹرک بند کی گئی تھی پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے  کہا کہ آپ کے پاس کسی قسم کی کوئی اجازت نہیں ہے،آپ خود کہتے ہیں دہشت گردی ختم ہو چکی اب سڑک کیوں نہیں کھول رہے، اپنی حدود کے اندر بے شک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنالیں،یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ فوج یا حساس ادارے قانون کی پابندی نہیں کرتے،یہ تاثر بھی ختم ہونا چاہئے کہ حساس ادارے والوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں، قانون ہم سب کے لئے برابر ہے کوئی اس سے باہر نہیں۔

عدالت نے سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی۔