امن معاہدے کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیل دونوں کو لچک دکھانا ہوگی،امریکہ

 
0
371

امن معاہدے کے لیے محمود عباس میں پسپائی کی صلاحیت نہیں،کوشنر/امریکی امن منصوبہ وقت کا ضیاع ہے،فلسطین
مقبوضہ بیت المقدس جون25(ٹی این ایس)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے مشیر خاص جارڈ کوشنر نے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے لیے فریقین کو اپنے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا ہوگا مگر فلسطینی صدر محمود کے موقف میں کوئی لچک نہیں اور وہ امن سمجھوتے کے لیے پسپائی کی صلاحیت نہیں رکھتے۔فلسطینی اخبارکو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی مشیر نے کہا کہ امن معاہدے کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیل دونوں کو لچک دکھانا ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں جارڈ کوشنر نے کہا کہ صدر محمود عباس کہتے ہیں کہ وہ امن مساعی کے پابند ہیں۔ میرے پاس ان کے اس دعوے کے رد کا کوئی سبب نہیں مگر مجھے شبہ ہے کہ ان میں کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے پسپائی کی صلاحیت نہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 25 برسوں کے دوران جن باتوں کے اصرار اور نکات پر زور دینے سے کوئی تبدیلی نہیں آسکی وہ اب بھی امن معاہدے تک نہیں پہنچا سکیں گے۔ کسی ڈیل تک پہنچنے کے لیے فریقین کو ایک دوسرے سے مذاکرات شروع کرنا اور اعلانیہ کسی موقف پر اتفاق کرنا ہوگا مگر مجھے نہیں لگتا کہ صدر محمود عباس ایسا کرسکتے ہیں۔دوسری جان فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ امریکی امن منصوبہوقت کاضیاع ہے اور وہ ناکامی سے دوچار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اپنے آئینی اورحقوق اور عرب اور عالمی سطح پرمسلمہ دیرینہ مطالبات سے دست بردار نہیں ہوں گے۔جارڈ کوشنر نے یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب وہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تعطل کا شکار بات چیت کی بحالی اور مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی’صدی کی ڈیل‘ پر خطے کی قیادت کو اعتماد میں لینا ہے۔واضح رہے کہ جارڈ کوشنر اور گرین بیلٹ نے گذشتہ جمعہ کو تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سیملاقات کی تھی۔ ان کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کوشنر اور نیتن یاھو کے درمیان ہونے والی بات چیت میں علاقائی صورت حال، امن وامان کے مسائل اور غزہ میں انسانی بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا۔جارڈ کوشنر نے مصر، اردن اور قطر کا بھی دورہ کیا اور وہ سعودی عرب کا بھی دورہ کریں گے۔