برلن, تارکین وطن کی ملک بدریوں میں اضافہ

 
0
363

برلن جولائی 1(ٹی این ایس)جرمن حکام نے ڈبلن قوانین پر عمل کرتے ہوئے جرمنی آنے سے قبل یونین کے کسی دوسرے رکن ملک میں پناہ کی درخواست جمع کرانے والے تارکین وطن کی ملک بدریوں میں اضافہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق یورپی یونین مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کی کوششوں میں ہے۔ اس معاملے میں جرمن چانسلر انجیلامرکل اور فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں مشترکہ حکمت عملی کے حامی ہیں، جب کہ نئی اطالوی حکومت، آسٹریا اور دیگر مشرقی یورپی ممالک کے سربراہان اس حوالے سے جرمن تجاویز سے متفق نہیں ہیں۔

مہاجرین کا بحران شروع ہونے کے بعد سے اٹلی اور یونان سے مہاجرین کی دیگر یورپی ممالک میں منصفانہ تقسیم کا منصوبہ اختلافات کا سبب بنا رہا اور اب نئی اطالوی عوامیت پسند حکومت ڈبلن ضوابط بھی ختم کرنا چاہتی ہے۔ ڈبلن ضوابط کے مطابق پناہ کے متلاشی افراد صرف اسی ملک میں اپنی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں، جس ملک کے ذریعے وہ یونین کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ اس سے پہلے مرکل نے 2015 ء میں ڈبلن ضوابط عارضی طور پر ختم کرتے ہوئے ہنگری، آسٹریا اور بلقان کی ریاستوں میں موجود لاکھوں مہاجرین کے لیے جرمنی کے دروازے کھول دیے تھے۔ ان میں ایسے تارکین وطن کی بڑی تعداد بھی شامل تھی ، جنہوں نے جرمنی آمد سے قبل یونین کے کسی دوسرے رکن ملک میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرا رکھی تھی۔ تاہم ا ب قوانین پر عمل کرتے ہوء4ہزارتارکین وطن کو ڈبلن ضوابط کے تحت ملک بدر کیا جا چکا ہے۔ 2017 کے دوران یہ تعداد 7ہزار سے زائد رہی تھی۔ 2016 کے دوران یہ شرح محض 13 فیصد رہی تھی۔ ان یورپی قوانین کے تحت جرمنی سے ملک بدر کییجانے والے زیادہ تر تارکین وطن کو اٹلی بھیجا گیا تھا۔