عالمی ادارہ مہاجرت ’آئی اوایم‘ میں ٹرمپ کے نامزد کردہ اسلام دشمن امیدوار کین آئزکس کو رکن ممالک نے یکسر مسترد کردیا

 
0
385

جنیوا جولائی 1(ٹی این ایس) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری کے بعد ٹرمپ کو نئی سبکی اٹھانی پڑگئی۔ عالمی ادارہ مہاجرت ’آئی اوایم‘ میں ٹرمپ کے نامزد کردہ اسلام دشمن امیدوار کین آئزکس کو رکن ممالک نے یکسر مسترد کردیا۔ ذرائع کے مطابق عالمی تنظیم کے انتخابات میں کین آئزکس امریکا کی جانب سے امیدوار کی حیثیت سے پیش کیے گئے تھے، تاہم ماضی میں مسلمانوں کے خلاف بغض بھرے پیغامات کے باعث انہیں مستردکردیاگیا۔ امیدوار نامزد ہونے کے بعد انہوں نے اپنے کئی ٹوئٹ پیغامات میں اسلام کو ایک پُرتشدد دین کے طور پر متعارف کرایا۔ 2016ء فرانس کے ایک شہر پرہونے والے حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے ہرزہ سرائی کی تھی کہ اسلام میں کوئی چیز بھی نہیں ، جس کا امن وسلامتی کے ساتھ میل ہو۔ امریکا کی جانب سے انہیں فروری میں نامزد کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے انتہائی غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری رکھا۔ تنظیم کے انتخابات میں ان کا مقابلہ پرتگال کے سیاستددان و یورپی یونین کے سابق کمشنر انتونیو ویتورینو اور عالمی ادارہ مہاجرت کی ڈپٹی چیف لارا تھامسن تھیں۔

خبررساں اداروں کے مطابق تنظیم کی 67سالہ تاریخ میں1961 سے 1967 کے دورانیہ کے سوا ادارے کی سربراہی ہمیشہ امریکا کے پاس رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات میں اپنے امیدوار کو کامیاب کرانے کے لیے ٹرمپ کی’ امریکا فرسٹ‘کی انتظامیہ نے آئی او ایم کی مہاجرین کی نگراں انتظامیہ کو خریدنے کے لیے کئی حربے استعمال کیے۔ تاہم رکن ممالک نے انتونیو ویتورینو کو نیا سربراہ منتخب کر لیا۔ ویتورینو یورپی یونین کے داخلی امور اور انصاف کے کمشنر رہ چکے ہیں۔ ان کا تعلق پرتگال کی سیاسی جماعت سوشلسٹ پارٹی سے ہے۔ دوسری جانب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران پولیس نے کریک ڈاؤن میں سیکڑوں خواتین کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والی خواتین میں کانگریس کی ایک سرکردہ رکن بھی شامل ہیں۔

واشنگٹن میں کانگریس کی کیپٹل بلڈنگ کے باہر صدرٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف جمعہ کے روز ہزاروں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ امریکی صدر کی پالیسیوں کے نتیجے میں میکسیکو کی سرحد پر ہزاروں افراد اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں، جس کے خلاف امریکی عوام میں بھی سخت غم وغصہ کی فضا پائی جا رہی ہے۔ کیپٹل پولیس کے مطابق سینیٹ کی عمارت کے باہر بغیر اجازت کے احتجاج کرنے پر کم سے کم 575 خواتین کو گرفتار کیا گیا۔ ان خواتین نے عمارت کے باہر صدر ٹرمپ اورا ن کی انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف دھرنا دے رکھا تھا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے، جن پر پناہ گزینوں کے خلاف انتقامی پالیسی کے خلاف نعرے درج تھے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایسے کمبل لپیٹ رکھے تھے، جیسے حراستی مراکز میں پناہ گزینوں کے بچوں کو دیے گئے ہیں۔ حراست میں لیے جانے والوں میں امریکی رکن کانگریس برامیلا جایا پال بھی شامل ہیں۔ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ مجھ سمیت 500 سے زاید خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو انسانی حقوق کی مندوبہ سوزان سارانڈون سمیت کئی افراد کو وزارت انصاف کے ہیڈ کواٹر کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی سرحد پر موجود ’غیرقانونی تارکین‘ وطن کے خلاف کارروائی پرامریکی عوامی اور سیاسی حلقوں میں سخت غم وغصے کی فضا پائی جا رہی ہے۔