‘تاحکم ثانی موبائل فون بیلنس پر ٹیکس وصول نہ کیا جائے‘ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

 
0
307

اسلام آباد جولائی 5(ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈ پر ٹیکسز کی کٹوتی کو تاحکم ثانی معطل رکھنے کی ہدایت جاری کردی۔پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ دو ہفتے گزر چکے، موبائل بیلنس پر دوبارہ کٹوتی شروع کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ 11 جون کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس نے نے موبائل کارڈ پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)اور موبائل کمپنیز کی جانب سے وصول کیے جانے والے ٹیکسز کی معطلی کا حکم دیا تھا۔سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے، جس کا موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے، اس سے ٹیکس وصول کریں۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا کہ موبائل بیلنس پر ٹیکسز پر معطلی کا فیصلہ محدود وقت کے لئے تھا تاہم تاحکم ثانی موبائل بیلنس پر ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکتا۔اس حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ‘عدالت کے دوسرے فیصلے تک ٹیکسز کی معطلی کا فیصلہ برقرار رہے گا’.8 مئی کو اس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے سیلز اور ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے اور حکم دیا تھا کہ مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کیا جائے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ 100 روپے کے موبائل کارڈ پر موبائل کمپنیاں 19.5 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرتی ہیں، دس فیصد سروس چارجز اور 12.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لیا جاتا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ موبائل کارڈ پرسیلز ٹیکس کیسےلگا دیا، ودہولڈنگ ٹیکس کیسے وصول کیا جارہا ہے، کیا یہ استحصال نہیں کہ جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں اس سے ودہولڈنگ ٹیکس لیا جاتا ہے۔ایف بی آر نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں موبائل صارفین پرعائد ٹیکسوں کی شرح بنگلہ دیش، ملائشیا، ترکی، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سے کم ہے جس کی وجہ سے یہاں موبائل فون کا استعمال نسبتاً سستا ہے