قومی زبان کے بغیر حقیقی تعلیم اور ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا،صدر مملکت ممنون حسین

 
0
388

اسے ذریعہ تعلیم بنا کر ہی ترقی کی ٹھوس بنیاد رکھی جا سکتی ہے، اردو زبان ایک ایسا ورثہ ہے جس پر ہمیں فخر ہے صدر مملکت ممنون حسین کا وفاقی اردو یونیورسٹی کے اسلام آباد کیمپس کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر خطاب

اسلام آبادجولائی 5(ٹی این ایس) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قومی زبان کے بغیر حقیقی تعلیم اور ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، اسے ذریعہ تعلیم بنا کر ہی ترقی کی ٹھوس بنیاد رکھی جا سکتی ہے،اردو زبان ایک ایسا ورثہ ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔ ان خیالات کا اظہار بدھ کو صدر مملکت نے اسلام آباد میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے اسلام آباد کیمپس کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر کیا۔اس موقع پر نگران وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محمد یوسف شیخ اور قائم مقام شیخ الجامعہ ڈاکٹر الطاف حسین نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں وفاقی سیکریٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ارشد مرزااور دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی طرح وفاقی اردو یونیورسٹی بھی ایک خواب ہے۔
قیام پاکستان کا مقصد برصغیر کے مسلمانوں کے عقائد، تہذیبی و ثقافتی اقدار اور اقتصادی مفادات کا تحفظ تھا جبکہ اردویونیورسٹی کا خواب اس لیے دیکھا گیا کہ اس ملک کے عوام، خاص طور پر نئی نسل زبانِ غیر کے جبر سے آزاد ہو کر علم و حکمت کے ہر شعبے میں اسی طرح ترقی کی منازل طے کر سکے جس طرح چین،، جاپان اورترکی سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں نے قومی زبان میں تعلیم کو فروغ دے کر اپنی قوموں کے لیے ترقی کے دروازے کھول دیے تھے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تحریکِ آزادی کے دوران جب مخالف قوتیں مسلم تہذیب اور اس کے مظاہر پر حملہ آور ہوئیں تو اِن کا پہلا ہدف ہماری زبان بنی جس کے تحفظ کے لیے بابائے اردو اور کئی بڑی شخصیات نے اس کے تحفظ کے لیے خطرات مول لیے تھے۔بابائے اردو کے اس جہادکی سب سے بڑی وجہ یہی تھی جس کی عملی صورت ہمیں بعد میں دنیا کے دیگر حصوں میں دکھائی دی کیونکہ ان کا شمار ہمارے اٴْن روشن دماغ اور دور اندیش قائدین میں ہوتا ہے جنھوں نے نہ صرف تعلیم وترقی کی حقیقی بنیادوں کی نشان دہی کی بلکہ طب و صحت ، سائنس و ٹیکنالوجی اور سماجی علوم سے تعلق رکھنے والی ہزاروں قیمتی کتابوں کا ترجمہ کرایا جو آنے والوں کے لیے علم کا ذخیرہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ نئی نسل کی بہتر تعلیم وتربیت میں دلچسپی رکھنے والے ملک بھر کے اہلِ خیراپنا کردارادا کریں کیونکہ ایسی بہت سی ضروریات ہوتی ہیں جن کی تکمیل کے لیے معاشرے کو اپنی حکومت اور تعلیمی اداروں کا ہاتھ بٹا نا پڑتا ہے۔۔صدر مملکت نے کہا کہ جامعہ اردو کے قیام کے بعد توقع پیدا ہو گئی تھی کہ یہ عظیم الشان علمی ذخیرہ نہ صرف بند الماریوں سے باہر آکر ہمارے بچوں کی علمی پیاس بجھانے کا ذریعہ بنے گا بلکہ اس دوران میں علم و حکمت کے مختلف شعبوں میں ہونے والی تحقیق وترقی کے مطابق اس میں ضروری ترامیم و اضافے ہوں گے اور زندہ قوموں کی روایات کے مطابق اس علمی ذخیرے میں مزید وسعت بھی پیدا کی جائے گی لیکن یہ معاملہ جامعہ اردو کے قیام کے بعدتوجہ سے محروم رہا حالانکہ اس ادارے کی یہ پہلی ذمہ داری تھی کہ وہ اس کام پر سب سے زیادہ توجہ دیتا۔
انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ جامعہ اردو شعبہ ابلاغِ عامہ جامعہ کراچی کے ساتھ مل کر دنیا کے جدید علمی ذخیرے کو اردو میں منتقل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انھوں نے اساتذہ کو ہدایت کی کہ وہ گروہ بندی سے بچیں کیونکہ وہ معاشرے کا رول ماڈل ہیں۔ انھوں نے طلبہ کو تلقین کی کہ لسانی اور نسلی تعصبات سے خود کو بچا کر اپنی توجہ تعلیم کی طرف مرکوز کریں۔ صدر مملکت نے اس امید کا اظہار کیا کہ جامعہ اردو کا اسلام آباد کیمپس منصو بہ اپنے مقررہ مدت میں تعمیری مراحل طے کر کے فعال ہو جائے گا اور اس میں بچے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کاآغاز کر دیں گے۔