کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کرانے کا وعدہ پورا کرلیا، یہ آخری ملاقات نہیں، قونصلر رسائی پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، بھارت کی طرف سے طبی بنیاد پر ویزوں کی سیاست پر روک لگادی ہے، ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ

 
0
347

اسلام آباد،دسمبر25 (ٹی این ایس): دفترِخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کی ان کی اہلیہ اور والدہ سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کرادی۔ کلبھوشن پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا چہرہ ہے جو 17 بار پاکستان، بھارت آیا اور گیا اور کئی ماؤں کو اپنے بیٹوں اور بیٹیوں سے محروم کیا۔ کلبھوشن جادیو کی اہلخانہ سے یہ آخری ملاقات نہیں ہے۔ ملاقات قونصلر رسائی کے تناظر میں نہیں بلکہ انسانی بنیادوں پر کرائی گئی۔ طبی علاج کی غرض سے بھارتی ہائی کمیشن سے ماہانہ 500 ویزے جاری ہوتے تھے لیکن اب ویزے کے اجرا پر پابندی لگا دی گئی بھارت کو طبی علاج پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے ۔پیر کو دفتر خارجہ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کی اس کی اہلیہ اور والدہ کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کی ان کی اہلیہ اور والدہ سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کرادی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہ ملاقات قونصلر رسائی کے تناظر میں نہیں بلکہ انسانی بنیادوں پر کرائی گئی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ملاقات کے کمرے میں نصب شیشہ ساؤنڈ پروف تھا اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنربھی ان کے درمیان ہونے والی گفتگو نہیں سن سکتے تھے، اگر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بات چیت کا موقع دیتے تو یہ قونصلر رسائی ہوجاتی، کیونکہ یہ قونصلر رسائی نہیں تھی اس لیے بطور مبصر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر موجود رہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کو پہلے بتا دیا تھا کہ ملاقات میں فزیکل کنٹیکٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔ ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ میں دوٹوک الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ کلبھوشن جادیو کی ان کے اہلخانہ سے یہ آخری ملاقات نہیں ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اہلخانہ کی ملاقات کا دورانیہ 30 منٹ تھا لیکن کلبھوشن کی درخواست پر انہیں مزید 10 منٹ دیئے گئے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ کلبھوشن سے ملاقات کے لیے آنے والے اہلخانہ کے چہروں پر اطمینان تھا اور انہوں نے پاکستان سمیت انفرادی طور پر سب کا شکریہ بھی اداکیا۔کلبھوشن کے طبی معائنہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ان کا جرمن ڈاکٹر سے طبی معائنہ کرایا گیا اور رپورٹس کے مطابق وہ طبی اعتبار سے بالکل تندرست ہیں۔اس حوالے سے میڈیکل رپورٹس کی سلائیڈز بھی میڈیا کو دکھائی گئیں۔پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ بھارت میں طبی علاج کی غرض سے بھارتی ہائی کمیشن سے ماہانہ 500 ویزے جاری ہوتے تھے لیکن اب ویزے کے اجرا پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو طبی علاج پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور مثبت رویہ اپناتے ہوئے علاج کے لیے ویزے دینے چاہئیں۔انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی ہائی کمیشن کو آگاہ کردیا تھا کہ بھارتی سفارت کار ملاقات کے وقت موجود ہوں گے اور انہیں دیکھ سکھیں گے لیکن بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی کیونکہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ساؤنڈ پروف شیشہ لگایا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کلبھوشن کے حوالے سے بھارت کو شواہد کے ساتھ دستاویزات پیش کردیئے پاکستان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کلبھوشن کے اہلخانہ کی یہاں میڈیا سے بات چیت کرانا چاہتے تھے لیکن بھارت اس پر رضا مند نہیں تھا۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کے کیس میں قونصلر رسائی کا معاملہ ہمارے پاس ہے اور ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جاسوس کلبھوشن نے مہران بیس پر حملے میں کالعدم تحریک طالبان کی مدد کا اعتراف کیا اور اس نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے متعدد اہلکاروں پر کوئٹہ اور تربت میں حملوں کا بھی اعتراف کیا۔ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو پاکستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور اس نے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کا اعتراف کیا جب کہ اسے مقدمے میں صفائی کا پورا موقع دیا گیا ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسلام ہمیں رحمدلی کا درس دیتا ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن کو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا چہرہ ہے جو 17 بار پاکستان، بھارت آیا اور گیا اور اس نے کئی ماؤں کو اپنے بیٹوں اور بیٹیوں سے محروم کیا۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کلبھوشن جادیو سے متعلق کیس عالمی عدالت انصاف میں ہے جہاں اس حوالے سے ہم نے 13 دسمبر کو اپنا موقف جمع کرادیا ہے۔