وفاقی حکومت کو ہارون بلور کے واقعہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کرنی چاہئے، سینیٹر حاصل بزنجو
ہمارا مسلم لیگ (ن) سے سیاسی اختلاف ہے لیکن لندن میں ان کے اپارٹمنٹس کے باہر مظاہرے کئے جا رہے ہیں، سیاست کو آلودہ کرنے میں مسلم لیگ (ن) کا بڑا ہاتھ ہے،قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان
اسلام آباد جولائی 13(ٹی این ایس)ایوان بالا میں سینیٹرز نے کہا ہے کہ پشاور میں ہارون بلور پر حملے سے متعلق تفصیلی معلومات ایوان کو فراہم کی جائیں جبکہ انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور امیدواروں کو جامع سیکورٹی فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ نگران وزیر داخلہ سے زیادہ میڈیا کے پاس ہارون بلور کی شہادت سے متعلق معلومات ہیں۔ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سیکورٹی ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔ بتایا جائے سیکورٹی کے لئے کیا اقدامات کئے گئے۔ ایک جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ سینکڑوں کنٹینر لگا کر لاہور کو بند کر دیا گیا۔ کالعدم تنظیموں کے200 سے زائد امیدوار خیبر پختونخوا اور پنجاب سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں سے کسی نے تشدد کی مذمت نہیں کی۔ جمہوریت کے تحفظ اور آئین کی بالادستی کی بات نہیں کی۔ ان امیدواروں کو کلیئرنس کیسے مل گئی۔ پی پی پی، مسلم لیگ اور ایم ایم اے سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے تمام کاغذات الیکشن کمیشن کو دیئے گئے لیکن کالعدم تنظیموں کے امیدواروں کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایوان کا اجلاس انتخابات تک چلنا چاہئے اور یہ گزشتہ انتخابات کی روایت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا گزشتہ دھائیوں سے احتساب ہو رہا ہے۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ہارون بلور کے واقعہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کرنی چاہئے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 21 لوگ شہید ہوئے ہیں۔ یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔ نگران حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مسلم لیگ (ن) سے سیاسی اختلاف ہے لیکن لندن میں ان کے اپارٹمنٹس کے باہر مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کو آلودہ کرنے میں مسلم لیگ (ن) کا بڑا ہاتھ ہے۔ ہمیں سیاست میں صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہارون بلور پر حملہ دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے۔ اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ حملہ کرنے والے پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔ وفاقی حکومت کو اس حوالے سے نگران صوبائی حکومت کی رپورٹ اور کارکردگی کا جائزہ لینا چاہئے۔ نگران وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکی ہیں۔
سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ نگران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان رابطے کا فقدان ہے۔ خالد خراسانی نے ہارون بلور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کیا نگران حکومت نے اس حوالے سے افغانستان سے بات کی۔ ان کیمرہ بریفنگ کے لئے تیار ہوں کہ داعش کو افغان حکومت مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔ داعش پاکستان میں بدامنی پھیلا رہی ہے۔ اکرم درانی پر حملہ ہوا ہے لیکن وہ محفوظ رہے ہیں۔ اللہ انہیں لمبی زندگی دے۔
سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ دہشت گردی سے پاکستانی عوام بہت زیادہ متاثر ہوئے۔ ہارون بلور پر حملے جیسے واقعات انتخابات سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔ امیدوار کو تھریٹ ملنے کے بعد سیکورٹی ملنی چاہئے۔ نگران حکومت سیاسی جماعتوں کو بدنام کرنے میں مصروف ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ انتخابات کے تناظر میں ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانا ناگزیر ہے۔ جمہوریت کے استحکام کے لئے انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن ملک میں عدم استحکام پھیلانے کے لئے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ الیکشن کمیشن، نگران وفاقی و صوبائی حکومتیں امیدواروں کی سیکورٹی کو یقینی بنائیں۔
سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ عمران خان کے بیان سے ووٹرز کی توہین ہوئی ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ باپ بیٹی مجرم ہیں، بیٹے اشتہاری اور داماد قیدی ہے۔ نواسہ اور پوتا لندن میں گرفتار ہیں۔ اس خاندان کا استقبال کرنے والوں کو کیا کہیں گے؟ انہوں نے کہا کہ ہارون بلور کو سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سیکورٹی کے حوالے سے متفقہ لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا۔













