ٹھٹھہ میں دنیا کا ساتواں بڑا تاریخی قبرستان مکلی قبضہ مافیا کی زد میں

 
0
1352

6 ماہ میں حکومت نے اراضی واہ گزار نہ کروائی تو یونیسکو نام تاریخی مقامات کی لسٹ سے خارج کردے گا

ٹھٹھہ، جولائی 14 (ٹی این ایس): ٹھٹھہ میں دنیا کا ساتواں بڑا تاریخی قبرستان مکلی قبضہ مافیا کی زد میں دس کلومیٹر اراضی پر پھیلا ہوا وسیع العریض قبرستان کی 6 ماہ میں حکومت پاکستان نے اراضی واہ گزار نہ کروائی 2018 میں یونیسکو مکلی قبرستان کا نام تاریخی مقامات کی لسٹ سے خارج کردے گا۔ سندھ کے صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت جنید احمد شاہ نے ٹھٹھہ کا اچانک دورہ کرکے تاریخی مقامات اور قبضوں کا جائزہ لینے کے بعد باؤنڈری وال کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا اس ضمں میں انکا کہنا تھا کہ تاریخی ورثہ کو ہر صورت میں محفوظ بنایا جائے گا ناجائز قبضوں کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے یونیسکو کی 3 مرتبہ وارننگ جاری کرنے کے بعد نگران حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کے احکامات پر نوٹس لے لیا ہے۔

ٹھٹھہ میں تاریخی قبرستان مکلی دس کلو میٹر کی وسیع العریض ایراضی پر پھیلا ہوا ہے جس میں مختلف ادوار میں ہونے والے قبضو کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے 2010 میں ٹھٹھہ میں آنے والے سیلاب کے بعد بڑے پئمانے پر قبضہ مافیا نے تاریخی قبروں کو مسمار کرکے کچی آبادیاں بسا دیں انسانوں کی بڑے پیمانے پر دخل اندازی کے باعث قبرستان کا 70 فیصد قبضہ ہوچکا ہے اور جو بچا ہے اسے بھی شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں جس پر گزشتہ 10 سال سے یونیسکو تاریخی مقامات کو محفوظ بنانے اور کیلئے توجہ دلاتی رہی تاہم حکومت وقت کی عدم دلچسپی کے باعث معاملات مزید ابتر ہوتے گئے اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو تاریخی مقامات کو کنٹرول کرتا ہے نے اظہار برہمی کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو آخری نوٹس جاری کرتے ہوئے انتباه دیا کہ اگر مکلی کے تاریخی قبرستان میں ہونے والے قبضو کو 6 ماہ کے اندر ختم کرکے مکمل اراضی واہ گزار نہ کروائی گئی تو یونیسکو دنیا کے ساتویں تاریخی قبرستان مکلی ٹھٹھہ کا نام تاريخی مقامات کی اپنی لسٹ سے خارج کر دے گا واضع رہے کہ ٹھٹھہ کے تاریخی قبرستان مکلی پر حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری آفیسون کے قیام کے ساتھ افسران کی رہائش اور ھاشم آباد سوسائیٹی کے قیام عمل میں لانے کے بعدملحقہ خالی ایراضیوں پر قبضوں کا نا تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا جس میں قبرستان کے اندر دخل اندازی بڑھنے سے کئی تاریخی آثارِ صفحہ ھستی سے مٹ چکے ہیں ھاشم آباد سوسائٹی سے ملحقہ کچی آبادیوں دیگر کچی آبادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے محکمہ روینو نے فارم ب میں داخلے رکھکر کچی آبادی کے تحت رجسٹریشن کررکھی ہے راشی عملدارن کی جانب سے معاملاتِ کھٹائی میں پڑنے کے امکانات واضع ہیں چونکہ مکلی سوسائیٹی کی آبادی ڈھائی لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جسے قانونی تحفظ فراہم کرنے والے راہ فرار اختیار کرسکے دوسری جانب تاریخی ورثے کا تحفظ انتظامیہ کیلئے سوالیہ نشان سے کم نہیں ہے.