ملک کے مختلف علاقوں میں موبائل فون  اور انٹرنیٹ کی بندش سے انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے

 
0
623

بلوچستان کے چھ اضلاع اور فاٹا کے کچھ علاقوں  میں کل  موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کی جارہی ہے جو انسانی حقوق کی پاماکی ہے: ایچ آر سی پی،بائٹس فار آل اور پی جی این اے کی پریس کانفرنس

اسلام آباد، جولائی 24(ٹی این ایس):عام انتخابات میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں موبائل فون  اور انٹرنیٹ کی بندش سے انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ایچ آر سی پی،بائٹس فار آل اور پی جی این اے نے  اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں مقررین نے بلوچستان کے چھ اضلاع میں موبائل اور انٹرنیٹ کی معطلی،فاٹا کے کچھ علاقوں میں انتخابات کے دن موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی کو عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے انتخابات کی ساکھ متاثر ہو گی ان سہولیات کی معطلی سے عوام بھی ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کر پائیں گے جبکہ انتخابات میں ڈیوٹی سرانجام دینے والا عملہ بھی ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کر پائے گا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں  اہم مواقعوں پر یہ سروسز معطل کر دی جاتی ہیں حالانکہ ایسا صرف صدر مملکت ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت ہی کر سکتے ہیں اور پاکستان میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی سے موبائل فون کمپنیوں کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنے کے دوران انہی سہولیات کی معطلی پر کیس کی سماعت کے دوران  ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی میں موبائل نیٹ ورک معطل کرنا غیر قانونی تھا انسانی حقوق کی نمائندہ ماروی سرمد نے اس حوالے سے مطالبات سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے روز سو فیصد علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بحال رکھی جائے انکا کہنا تھا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے  اور موبائل فون بندش کے پیرامیٹرز ترتیب دیے جائیں اور سیکورٹی کو بنیاد بنا کر عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم نہ کیا جائے انسانی حقوق کی نمائندہ  ماروی سرمد کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات کے دن بلوچستان،فاٹا کے چند علاقے جو اب خیبرپختونخوا کا حصہ ہیں اور گلگت بلتستان میں موبائل اور انٹرنیٹ کی سروس کو بحال رکھا جائے تاکہ عوام کے بنیادی حقوق صلب نہ ہوں انکا کہنا تھا کہ ان سہولیات کی معطلی سے ایمرجنسی میں شہری آپسی رابطوں سے محروم ہو جائیں گے جبکہ ایمبولینس کی سروس کی بروقت فراہمی میں میں مشکلات درپیش آ سکتی ہیں  جبکہ  پولنگ اسٹاف اور  انتخابات کی مانیٹرنگ کرنے والے صحافیوں اور بین الاقوامی مبصرین کو بھی ان علاقوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جو بنیادی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی قراردادوں کے بھی خلاف ہے انسانی حقوق کے نمائندے طاہر خلجی نے انتخابات کے دوران خواجہ سراؤں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ انتخابات میں خواجہ سرا بھی حصہ لے رہے ہیں جو پاکستان کیلئے خوش آئند ہے نمائندہ انسانی حقوق شہزاد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اہم مواقعوں پر موبائل فون کی بندش تشویش ناک ہے عوام کے بنیادی حقوق کو متاثر کرنے سے انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھیں گے ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال سترہ سے زائد مرتبہ اور اس سال چھ مرتبہ موبائل سروس بند ہو چکی ہے اور انتخابات کے موقع پر بعض علاقوں میں موبائل کی بندش اور حالات کی خرابی پر مزید شہروں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی تشویش ناک ہو گی ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مناسب قانون سازی کی ضرورت ہے۔