آبی تنازعہ: پاکستان بھارت مذاکرات آج سے لاہور میں شروع ہونگے

 
0
378

اسلام آباد28 اگست(ٹی این ایس)پاکستان اور بھارت مستقل انڈس کمیشن کے درمیان آبی تنازعہ کے معاملے پر دو روزہ مذاکرات آج سے لاہور میں شروع ہونگے، پاکستان دریائے چناب کے دومختلف مقامات پر بھارت کی طرف سے ایک ہزار میگاواٹ کے پکل ڈل اور 48 میگاواٹ کے لوئر کلنائی پن بجلی منصوبوں پر اپنے تحفظات کااظہار کر ے گا۔
انڈس واٹر کے پاکستانی کمشنر سید مہر علی شاہ سے بات چیت کیلئے بھارت کاانڈس واٹر کا وفد بھارتی واٹر کمشنر پی کے سکسینا کی قیادت میں گذشتہ روز واہگہ سرحد کے راستہ لاہور پہنچا تھا۔
مذاکرات میں اسلام آباد کے تحفظات کے باوجود بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر ایک ہزار میگا واٹ کے پاکل دل اور 48 میگا واٹ کے لوئر کلنائی ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کی تعمیر پر پاکستان اپنے خدشات کا سامنے رکھے گا،پاکستان نے ان منصوبوں کے ڈیزائن پر تحفظات پہلے ہی ظاہر کردیئے تھے اور وہ چاہتا ہے کہ بھارت ان منصوبوں کے ڈیزائن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت تبدیلی کرے یا ان منصوبوں کو اس وقت تک روکے جب تک دہلی، اسلام آباد کو مطمئن نہیں کردیتا۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی جانب سے مستقبل میں انڈس کمیشن کی ملاقات اور انڈس کمشنرز کی ٹیم کے دوروں کے شیڈول کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے واٹر کمشنرز کو ایک سال میں دو مرتبہ ملاقات کرنے، منصوبوں اور اہم دریاو¿ں کے تکنیکی دورے کرنے کا پابند کیا گیا تھا لیکن بروقت ملاقات اور دوروں کے معاملے میں پریشانی سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
خیال رہے کہ پاکل دل اور لوئر کلنائی دونوں منصوبے دریائے چناب کے دو مختلف حصوں پر ہیں اور بھارت کی جانب سے گذشتہ برس مارچ میں وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ ان منصوبوں کے ڈیزائن میں رد وبدل کرکے پاکستان کے تحفظات دور کرے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔یہاں تک کے اسلام آباد کے تحفظات کے باوجود رواں سال مئی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ہزار میگا واٹ کے پاکل دل منصوبے کی سنگ بنیاد رکھی تھی۔اس حوالے سے پانی کے شعبے کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کا انداز ہے کہ وہ 1960 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازع منصوبے تعمیر کر رہا ہے کیونکہ وہ اس سے قبل بھی بگلہار اور کشن گنگا جیسے متنازعہ منصوبوں شروع کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے دوران نئی دہلی اسلام آباد کو تکینی طور پر مصروف رکھے گا جبکہ دوسری طرف اس وقت تک کام جاری رکھے گا جب تک یہ حتمی مراحل میں نہیں پہنچ جائے گی