حکومت ڈیموں کے حوالے سے ایوان بالا کو تفصیلی بریفنگ دینے کے لئے تیار ہے ٗبابر اعوان 

 
0
509

بھارت سے پانی اور ڈیموں کی تعمیر کے معاملے پر ماضی کی طرح نرم رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا،کرپشن کسی صورت بر داشت نہیں کرینگے ٗ نیا پاکستان بنا کر دکھائیں گے ٗ سینٹ میں وقفہ سوالات کے دور ان اظہار خیال 
سپریم کورٹ میں کوئی خاتون جج نہیں، کوئی کوٹہ مختص نہیں، جوڈیشل تقرریاں میرٹ پر ہوتی ہیں ٗفروغ نسیم 
کوشش ہے تاپی منصوبہ ہمارے دور میں پایہ تکمیل کو پہنچے ٗوزیر پٹرولیم غلام سرور خان 
اسلام آباداگست 28(ٹی این ایس) مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے سینٹ کو بتایا ہے کہ حکومت ڈیموں کے حوالے سے ایوان بالا کو تفصیلی بریفنگ دینے کے لئے تیار ہے ٗ بھارت سے پانی اور ڈیموں کی تعمیر کے معاملے پر ماضی کی طرح نرم رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا،کرپشن کسی صورت بر داشت نہیں کرینگے ٗ نیا پاکستان بنا کر دکھائیں گے۔منگل کو وقفہ سوالات کے دوران سردار اعظم موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں وزیراعظم کے پارلیمانی امور کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ خزانہ ڈیم زمری ضلع موسیٰ خیل کے لئے 50 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی تھی ٗوزیراعظم آفس کی مورخہ 24 اپریل 2018ء کو دی جانے والی منظوری کے مطابق پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز ڈویژن کی جانب سے تخصیص میں 30 فیصد کٹوتی کی گئی ہے، ڈیم کی جگہ تبدیل نہیں کی جاسکتی، کرپشن کرنے والے کا نام بتائیں، کرپشن اگر کی گئی ہے تو ہمارے دور میں نہیں کی گئی، کرپشن برداشت نہیں کریں گے، نیا پاکستان بنا کر دکھائیں گے۔ اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ ڈیم کی جگہ تبدیل کی گئی ہے ٗ

ڈپٹی چیئرمین نے پارلیمانی امور کے مشیر کو ہدایت کی کہ پتہ کرکے بتائیں کہ ڈیم کی جگہ تبدیل کی گئی ہے یا نہیں۔مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ ذخائر میں ترسیب کی وجہ سے تربیلا ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت قلیل ہوچکی ہے۔ تربیلا ذخیرے کے ہائیڈرو گرافک سروے 2017ء کے مطابق آپریشن کے بعد تربیلا کے ذخیرے کی آنے والی اور کل ذخیرہ کرنے کی صلاحیتیں حسب ترتیب 37.524 فیصد اور 40.58 فیصد سے کم ہوچکی ہے۔ تربیلا کے ذخیرے میں ترسیب کے ازالے کے امکانات کی قدر پیمائی کیلئے واپڈا نے تربیلا ڈیم کے منصوبے کے نگران کے طور پر سال 1987ء، 1991ء، 1997ء، 1998ء، 1999ء، 2007ء، 2013ء اور 2014ء میں ترسیبی مطالعہ جات منعقد کیں۔ گاد کی صفائی غیر معاشی اور تکنیکی طور پر خطرناک ہے۔ موجودہ ڈھانچے پر اس کے اثرات حاوی ہوں گے جس کا نتیجہ دریا کے بہاؤ کے نظام میں بڑھتا ہوا انحراف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گاد کا داخلی بہاؤ ایک فطری عمل ہے اور اس کی مزاحمت نہیں کی جاسکتی تاہم حکومت پاکستان نے دیامر بھاشا کی تعمیر کیلئے اقدامات کئے ہیں جس سے تربیلا ڈیم میں رسوب کے داخلی بہاؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ متعلقہ حکام کو کہوں گا کہ ڈیمز کے حوالے سے ایوان کو تفصیلی بریفنگ دیں۔ مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ بھارت نے نیلم پر کشن گنگا بجلی گھر تعمیر کیا ہے البتہ ریٹل پن بجلی گھر کی تعمیر ابھی شروع نہیں کی گئی۔ بجلی گھر کا ڈیزائن معاہدے کی متعلقہ تصریحات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ہیومن رائٹس کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت کی ٹیم بات چیت کے لئے آرہی ہے، بھارت نے جو ڈیم بنائے ہیں ان میں معاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں لیکن ہم اس معاملے پر دیر سے ثالثی عدالت میں گئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہم نے بروقت یہ معاملات نہیں اٹھائے، یہ گزشتہ حکومتوں کی غلطی ہے، ہم پانی کے حوالے سے سخت موقف اختیار کریں گے، اب نرمی اور رعایت کا رویہ نہیں رہے گا۔ مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ موجودہ وقت میں چار نیوکلیئر پاور پلانٹس قومی گرڈ میں تعاون کر رہے ہیں۔ 2017ء کے دوران سی ون سے 325، سی ٹو سے 325، سی تھری اور سی فور سے 340/340 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جائزہ لیا جائے گا کہ کون سے ذرائع سے سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ میں گزشتہ سال 20 جولائی کو آتشزدگی کے بعد یونٹ ٹو کی مرمت کر دی گئی، یہ آپریشن کے لئے تیار ہے لیکن اسے چلایا نہیں گیا جبکہ قوم ایک ایک یونٹ کو ترستی رہی ہے۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ اسے نہ چلنے دینے کے معاملے کی انکوائری کی جائے اور نیب کو بھی یہ معاملہ بھیجا جائے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ہدایت کی کہ جو جواب ایوان میں فراہم کئے جاتے ہیں ان کے بارے میں جواب دینے والے وزیر کو اطمینان ہونا چاہئے۔ سینیٹر محسن عزیز اور مولا بخش چانڈیو کے سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم نے بتایا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ کے حوالے سے ایوان کو مطمئن کیا جائے گا۔

قائد ایوان نے کہا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ کو ہم دوبارہ آپریشنل کریں گے۔قانون کے وزیر ڈاکٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں کوئی خاتون جج نہیں ہے ٗسپریم کورٹ میں تعیناتی کے لئے خواتین جوڈیشل آفیسرز کے لئے کوئی کوٹہ مختص نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں خاتون ججوں کی تعیناتی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اعلیٰ عدالتوں یعنی ہائی کورٹس یا سپریم کورٹس میں تعیناتی صرف میرٹ پر ہوتی ہے، خواتین سے کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا، خواتین کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے لیکن کسی بنیاد پر کوئی کوٹہ نہیں ہے۔ مشیر وزیراعظم ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ میں ایک بل لے کر آیا تھا کہ سپریم کورٹ سمیت آئینی عدالتوں میں خواتین کو بھی ہونا چاہئے، اس بل کو اگر دوبارہ زیر غور لایا جا سکتا ہے تو لایا جائے۔ پارلیمان میں اہم عہدوں پر خواتین رہ چکی ہیں، خواتین اب فوج میں بھی اعلیٰ عہدوں پر ہیں، فائٹر طیارے بھی اڑا رہی ہیں، صرف سپریم کورٹ میں خواتین نہیں ہیں، ان کا کوٹہ مقرر ہونا چاہئے۔

ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اس کیلئے آئین میں ترمیم لانا پڑے گی، جوڈیشل اپوائنٹمنٹس میرٹ پر ہونی چاہئیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ ایرا میں گریڈ 20 کے تین، گریڈ 19 کے 9، گریڈ 17 اور 18 کے 21 اور گریڈ 16 کے 10 افسران کام کر رہے ہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی اور دیگر ارکان کے سوال کے جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ 15 سال ایرا نے اگر کچھ نہیں کیا تو اس کی انکوائری بھی کرائیں گے۔سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کے جواب میں وزیر برائے پٹرولیم غلام سرور خان نے بتایا کہ وزارت تیل و گیس ترکمانستان اور پاکستان کی وزارت توانائی کے مابین ایندھن اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لئے 16 مارچ 2017ء کو دستخط کئے گئے تھے اس پر زیادہ پیشرفت نہیں ہوئی، یہ ایم او یو پانچ سالوں کے لئے ہے، کوشش ہے ہمارے دور میں تاپی کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے۔ جو سابق حکومت نہیں کر سکی کوشش کریں گے کہ ہم کریں۔