بلوچستان میں ذاتی دشمنیوں کی بنیاد پر بھی لوگوں کو اغواءکر لیا جاتا ہے، جنیوا میں موجودلوگوں کے علاوہ صوفی محمد، منگل باغ اور مولوی فضل اللہ کے ساتھ جانے والے بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں: جسٹس(ر)جاوید اقبال

 
0
547

نیب کا کردار سب کے سامنے ہے، کارکردگی پر کیا بات کروں، سپریم کورٹ میرا ادارہ ہے، چیف جسٹس سے ملاقات خوشگوار رہی: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں لاپتہ افراد کے حوالے سے بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات

اسلام آباد، اگست 28(ٹی این ایس):‏چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ذاتی دشمنیوں کی بنیاد پر بھی لوگوں کو اغواءکر لیا جاتا ہے، بیرون ملک رقم واپس لانے سے متعلق جلد اچھی خبر سامنے آئے گی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں لاپتہ افراد کے حوالے سے بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کا کردار سب کے سامنے ہے، کارکردگی پر کیا بات کروں، سپریم کورٹ میرا ادارہ ہے، چیف جسٹس سے ملاقات خوشگوار رہی۔

انہوں نے کہا کہ کہ چیف جسٹس نے ریفرنس دائر کرنے کو خفیہ رکھنے کا نہیں کہا بلکہ چیف جسٹس نے نیب کی تفتیش کو صیغہ راز میں رکھنے کا کہا ہے،ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ میں نے پبلک کرنی ہوتی تو کب کا کر چکا ہوتا، ریفرنس عدالت میں جانے کے بعد نیب کا کام ختم ہو جاتا ہے،بلوچستان میں لاپتہ افراد کے کیسز کی تعداد 131 ہے، وہاں ذاتی دشمنیوں کی بنیاد پر بھی لوگوں کو اغواءکر لیا جاتا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ جو لوگ جنیوا میں موجود ہیں ان کے نام بھی لاپتہ افراد کی فہرست سے نہیں نکالےگئے، اس کے علاوہ صوفی محمد، منگل باغ اور مولوی فضل اللہ کے ساتھ جانے والے بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں، ہاتھ میں کشکول ہو اور ملک کمزور ہو تو ہمسائے بھی مداخلت کرتے ہیں، 2011 سے اب تک 5290 لاپتہ افراد کے کیسز سامنے آئے اور جولائی 2018 تک 3462 لوگ لاپتہ ہیں۔