ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کے حوالے سے تمام معاملات پارلیمنٹ میں پیش کئے جائیں گے ٗ سینٹ میں وقفہ سوالات 

 
0
416

گزشتہ پانچ سال کے دوران گوادر بندرگاہ پر 99 بحری جہاز لنگر انداز ہوئے‘ ابھی تک بندرگاہ کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر آپریشنلائز نہیں ہوا ٗ1971ء سے جولائی 2018ء تک ایک کروڑ سے زائد پاکستانی ملازمت کی غرض سے بیرون ملک گئے ٗخلیجی ممالک میں باقاعدہ ورکنگ ویزے پر کام کرنے والے پاکستانیوں کو اقاموں کے حوالے سے کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ٗ بابر اعوان 
سینیٹ میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے عالمی ادارہ صحت سے توثیق و تصدیق کے مرحلے سے متعلق سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد 
سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ میں ملکی خسارے سے متعلق تحریک التواء واپس لے لی
سینیٹ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے اثرات سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا معاملہ (آج) تک موخر 
اسلام آباد اگست 30(ٹی این ایس)سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کے حوالے سے تمام معاملات پارلیمنٹ میں پیش کئے جائیں گے ٗگزشتہ پانچ سال کے دوران گوادر بندرگاہ پر 99 بحری جہاز لنگر انداز ہوئے‘ ابھی تک بندرگاہ کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر آپریشنلائز نہیں ہوا ٗ1971ء سے جولائی 2018ء تک ایک کروڑ سے زائد پاکستانی ملازمت کی غرض سے بیرون ملک گئے ٗخلیجی ممالک میں باقاعدہ ورکنگ ویزے پر کام کرنے والے پاکستانیوں کو اقاموں کے حوالے سے کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں۔جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ انسانی وسائل کی ترقی کسی بھی ملک کی معاشی نمو میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ نیوٹیک بین الاقوامی مارکیٹ کے معیار کے مطابق ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کیلئے کوششیں کر رہا ہے اور مختلف شعبوں میں منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ جو بھی صوبائی کوٹہ مقرر ہے اس حوالے سے تفصیلات موجودہ حکومت بالکل پوشیدہ نہیں رکھے گی اور یہ چیزیں ہم پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے اور اس حوالے سے واضح پالیسی سامنے لائیں گے۔وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ گوادر پورٹ پر 2013ء سے 2015ء تک صرف سرکاری کنٹینر اس پر آتے رہے ہیں اور اس کا بنیادی ڈھانچہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ 2013ء سے 2015ء تک آسٹریلیا کے 8، سعودی عرب کے 11، چین کے 42، کویت کے 11، مصر کے 12 اور یوکرائن کے 7 بحری جہاز گوادر بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے حوالے سے معلومات رکھتی ہے۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ خلیجی ممالک میں صرف ان لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے جو زائد قیام کرتے ہیں یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ بعض معاملات میں حج اور عمرہ کے ویزوں پر سعودی عرب جانے والے وہاں ویزے کی مدت سے زائد قیام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد ویزا قانونی نہیں ہے اور یہ ایجنٹس فراہم کرتے ہیں۔ اس پر ہم ایکشن لیں گے کیونکہ یہ سمگلنگ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک میں مختلف جرائم میں پاکستانی قیدیوں کی مدد کے لئے سفارت خانے اور قونصلر کی سطح پر کوششیں کی جاتی ہیں اور قیدیوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کے لئے نیوٹیک نے مختلف پروگرام شروع کر رکھے ہیں جس سے انہیں بیرون ملک ملازمت کے حصول میں آسانی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک قیدیوں تک قونصلر رسائی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے 100 دن کے پلان میں بھی یہ چیز شامل ہے۔ اس سلسلے میں سفارت خانوں اور قونصلیٹس کے ذریعے صورتحال میں بہتری لائی جائے گی۔سینٹ میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے عالمی ادارہ صحت سے توثیق و تصدیق کے مرحلے سے متعلق سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سینٹ کے ایجنڈے میں اس سلسلے میں سینیٹر دلاور خان کا سوال بھی شامل تھا جس کے جواب میں وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز عامر محمود کیانی نے بتایا کہ اس سلسلے میں تیسرے مرحلے کے ضروری تقاضے پورے کرنے کے ہم قریب پہنچ چکے ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے موثر طریقے سے پہلے کام نہیں کیا تھا۔ اب ہم نے لیبارٹری کا تقاضا بھی پورا کر دیا ہے اور تین ماہ میں اس حوالے سے سرٹیفیکیٹ کے حصول کے لئے عالمی ادارہ صحت سے رجوع کیا جائے گا تاہم چیئرمین نے تفصیلی جواب کے لئے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

اجلاس کے دور ان ملک میں گندم کی پیداوار، برآمد اور درآمد کے حوالے سے سوال موخر کر دیا گیا۔ایجنڈے میں اس سلسلے میں چوہدری تنویر خان کا سوال بھی شامل تھا جس پر انہوں نے کہا کہ انہیں تفصیلی جواب نہیں دیا گیا ہے جس پر چیئرمین نے سوال آئندہ اجلاس کے لئے ملتوی کر دیا۔اجلاس کے دور ان سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے دیہی علاقوں میں جعلی کلینکس اور ڈسپنسریوں سے متعلق تحریک التواء کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ ایجنڈے میں اس حوالے سے سینیٹر عتیق شیخ کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا جس پر محرک نے دلائل دیئے تاہم چیئرمین نے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔اجلاس کے دور ان پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ میں ملکی خسارے سے متعلق تحریک التواء واپس لے لی۔ ایجنڈے میں اس حوالے سے ان کی تحریک التواء کی منظوری کے تعین کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم محرک کی درخواست پر چیئرمین نے یہ معاملہ نمٹا دیا۔ حریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی اور ایم کیو ایم کے سینیٹر عتیق شیخ نے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کی مبینہ ناکامی اور الیکشن کمیشن کی کارکردگی سے متعلق توجہ مبذول نوٹس واپس لے لیا۔

ایجنڈے میں اس سلسلے میں دونوں محرکین کا توجہ مبذول نوٹس شامل تھا تاہم انہوں نے یہ واپس لے لیا۔سینیٹ نے اسلام آباد میں نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن و ریگولیشن (ترمیمی) بل 2016ء سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔ قائمہ کمیٹی برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن و ڈویلپمنٹ ڈویژن کے چیئرمین سینیٹر اشوک کمار نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔سینیٹ میں ڈاکٹر اعظم سواتی کی تحریک استحقاق کے حوالے سے قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاقات کی رپورٹ پیش کر دی گئی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔سینیٹ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے اثرات سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا معاملہ (آج) جمعہ تک موخر کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ اسد عمر کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ موخر کر دیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ پانچ دس سال پرانی وہ روایات اب نہیں دوہرائی جانی چاہئیں کہ کسی وزیر سے متعلق کوئی معاملہ ایوان کے ایجنڈے میں ہو اور وہ موجود نہ ہو جس پر وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کسی وزیر کا بھی اس حوالے سے دفاع نہیں کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کے نوٹس میں یہ معاملہ لائیں گے اور جمعہ کو وہ اس حوالے سے ایوان میں جواب دیں گے۔