کشمیری صرف بھارت سے اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں ‘مشترکہ حریت قیادت

 
0
361

جنوبی ایشیاء کے خطے کی نازک ترین صورتحال کا تقاضا ہے کہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کیا جائے
حریت قائدین کی کشمیری عوام سے بھارت کے کسی بھی ڈھونگ انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنے اور اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کا مطالبہ جاری رکھنے کی اپیل
سرینگر ستمبر 4 (ٹی این ایس)مقبوضہ کشمیرمیں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمدیاسین ملک پرمشتمل مشترکہ حریت قیادت نے کہا ہے کہ عالمی امن کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیاء کے خطے کی نازک ترین صورتحال کا تقاضا ہے کہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کیا جائے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق حریت قائدین نے ان خیالات کا اظہار حیدر پورہ ،سرینگر میں ایک غیر معمولی اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین سیاسی صورتحال کا بغور جائیزہ لیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مسئلہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کیلئے منصوبہ بند سازشوں میں مصروف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی تحریک کا رُخ موڑنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اپنے آئین میں درج اسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور جموں وکشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کوتبدیل کرنے کی سازش کر رہا ہے ۔ انہوں نے بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ جمہوری دور میں فوجی طاقت کے با لمقابل عوامی طاقت کو فتح مندی سے تعبیر کیا جا تا ہے ۔حریت قائدین نے کشمیری عوام سے بھارت کے کسی بھی ڈھونگ انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنے اور اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کا مطالبہ جاری رکھنے کی اپیل کی۔

انہو ں نے عوام سے کہاکہ وہ سنجیدگی کے ساتھ اب اس تاریخی فیصلے پر اپنی مہر تصدیق ثبت کر لے کہ مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل تک ہر طرح کے ڈھونگ انتخابات سے اجتناب کرنا مقدم ہے کیو نکہ اب یہ حقیقت واضح ہو گئی ہے کہ ریاست کے اسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور مسلم اکثریتی کردار کو زک پہنچانے میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سمیت تمام بھارت نواز جماعتیں برابر کی شریک ہیں۔حریت رہنماؤں نے 2010میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا ذمہ دار نیشنل کانفرنس اور 2016میں کشمیریوں کے نسل کشیُ کی ذمہ داری پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر عائد کرتی ہوئے کہاکہ ان دونوں نے مظلوم کشمیری قوم کی اجتماعی عزت کے علاوہ اب جموں وکشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کو بیچ کھانے کی قسم کھا رکھی ہے ۔

انہوں نے ایسے تمام استحصالی حکمرانوں کو رد کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر کو ایک فیصلہ کن دور میں داخل کرنے کے لیے بھی الیکشن کا بائیکاٹ از حد ضروری ہے۔انہوں نے مجوزہ نام نہاد میونسپل اور پنچائتی انتخابات کو ایک لاحاصل عمل قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس ضمن میں ایک سابقہ پنچایت چیئرمین نے اپنے حالیہ بیان واضح کردیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں الیکشن عمل سے بیرونی دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ کشمیر کے لوگوں کو جمہوریت پر پختہ یقین ہے اور وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔سیدعلی گیلانی ، میرواعظ عمر فارو ق اور محمد یاسین ملک نے حالیہ دنوں بھارتی آئین کی دفعہ 35-A اور 370 کی مجوزہ منسوخی کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرانے پر کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کیا۔