وزیراعظم عمران خان کا چیف جسٹس ڈیم فنڈ اور وزیراعظم ڈیم فنڈ اکٹھا کرنے کا اعلان ، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے فنڈز بھیجنے کی خصوصی اپیل

 
0
581

پانی  بیرونی قرضوں سے بھی بڑا مسلہ ہے،پاکستان آزاد ہوا تو ہر پاکستانی کے حصے میں 5 ہزار 600 کیوبک میٹر پانی آتا تھا آج ایک پاکستانی کے حصے میں صرف ایک ہزار کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے

پاکستان میں سال سات کے بعد یعنی 2025ءمیں خشک سالی شروع ہو جائے گی ہمارے پاس صرف 30 دن کا پانی ہے اس لئے ڈیم بنانا ناگزیر ہیں اور اب اگر ڈیم بنانے شروع نہ کئے تو آنے والی نسلوں کیلئے مسائل کا پہاڑ چھوڑ کر جا رہے ہیں

اسلام آباد، ستمبر 07(ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے ڈیم پاکستان کیلئے سب سے ضروری قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس ڈیم فنڈ اور وزیراعظم ڈیم فنڈ اکٹھا کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے فنڈز بھیجنے کی خصوصی اپیل کی ہے۔

وزیراعظم نے قومی کے نام خصوصی پیغام میں کہا کہ آج سے 10 سال پہلے ملک کا قرض 6 ہزار ارب روپے تھا جو آج 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، گردشی قرضوں کا مسئلہ ہے اور توانائی کا مسئلہ بھی درپیش ہے مگر میری نظر میں پانی کا مسئلہ سب سے بڑا ہے، جب پاکستان آزاد ہوا تو ہر پاکستانی کے حصے میں 5 ہزار 600 کیوبک میٹر پانی آتا تھا آج ایک پاکستانی کے حصے میں صرف ایک ہزار کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے۔ ہندوستان 190دنوں کیلئے پانی جمع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ مصر 1000 دن کیلئے، اور پوری دنیا کے مطابق پانی ذخیرہ کرنے کی محفوظ مقدار 120 دن سمجھی جاتی ہے مگر ہمارے پاس صرف 30 دن کا پانی ہے اس لئے ڈیم بنانا ناگزیر ہیں اور اب اگر ڈیم بنانے شروع نہ کئے تو آنے والی نسلوں کیلئے ایسے مسائل کا پہاڑ چھوڑ کر جا رہے ہیں جس پر ابھی بات نہیں کرنا چاہتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماہرین کے مطابق پاکستان میں سال سات کے بعد یعنی 2025ءمیں خشک سالی شروع ہو جائے گی اور اناج اگانے کیلئے پانی نہیں ہو گا جس کا مطلب ہے کہ ہمارے لوگوں کیلئے اناج نہیں ہو گا لہٰذا خدانخواستہ یہاں قحط پڑ سکتا ہے لہٰذا آٰج سے ہم نے ڈیم بنانا شروع کرنے ہیں۔ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کو داد دیتا ہوں حالانکہ یہ ان کا کام نہیں کیونکہ یہ مسئلہ ابھی سے شروع نہیں ہوا اور پچھلے کئی سالوں سے نظر آ رہا تھا، اس لئے ہماری سیاسی قیادت کو اس بارے میں سوچنا چاہئے تھا۔ میں نے آج چیف جسٹس کے ساتھ مل کر ان سے بات کرنی ہے اور ان کے ڈیم فنڈ کیساتھ وزیراعظم کا ڈیم فنڈ اکٹھا کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس ڈیم فنڈ میں انہوں نے اب تک 180 کروڑ روپے اکٹھے کئے ہیں اور اب میں بیرون ملک مقیم تمام پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے مستقبل کیلئے اس ڈیم فنڈ میں پیسہ دینا شروع کر دیں۔

وہ بیرون ملک پاکستانی جنہوں نے میری شوکت خانم بنانے اور نمل یونیورسٹی بنانے میں مدد کی، شوکت خانم ہسپتال میں غریبوں کے 70 فیصد مفت علاج کے باعث ہر سال خسارہ ہوتا ہے اور آدھا خسارہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہی پورا کرتے ہیں، میں ان پاکستانیوں سے مخاطب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک تقریباً 80 سے 90 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور اگر سب یہ سوچ لیں کہ ہر پاکستانی ایک ہزار ڈالر بھیجے تو ہمارے پاس یہ ڈیم بنانے کیلئے بھی پیسہ ہو گا اور ڈالرز بھی آ جائیں گے تاکہ کسی سے قرض نہ مانگنا پڑے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے دونوں مسائل میں کمی ہو گیا کیونکہ پاکستان کے ریزروز کم ہیں اور ڈالرز کی کمی ہے، بیرون ملک پاکستانی پیسہ بھیجیں گے تو ڈالرز بھی آ جائیں گے اور ڈیم بھی بن جائے گا۔ ہم پانچ سال میں یہ ڈیم بنا سکتے ہیں کیونکہ پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے دیر لگتی ہے اور دیر ہونے کی وجہ سے لاگت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانی جو مزدوری کرتے ہیں وہ جتنی مرضی رقم بھیجیں لیکن امریکہ، انگلینڈ اور یورپی ممالک میں مقیم افراد ایک ہزار ڈالر لازمی بھیجیں اور اگر وہ بھیج سکتے ہیں تو اس سے زیادہ رقم بھی بھیجیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈیم پاکستان کے مستقل کیلئے سب سے ضروری چیز ہے کیونکہ ساری چیزیں ایک طرف اور ڈیم ایک طرف، میں سب سے اپیل کر رہا ہوں کیونکہ ایک دفعہ مصر کے لوگوں نے بھی ایسے ہی ڈیم بنایا تھا کیونکہ انہیں قرضہ نہیں مل رہا تھا، ہم پر بھی اتنا قرض ہو چکا ہے کہ واپس کرنا بھی مشکل ہے اور اب مزید قرض ملے گا بھی نہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے یہ ڈیم بنانا ہے اور ہم بنا سکتے ہیں، بس ارادہ کرنے کی ضرورت ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے بھیجے ہوئے تمام پیسے کی حفاظت میں خود کروں گا اور سارا پیسہ ڈیم میں جائے گا۔