وفاقی حکومت  کے ساتھ مل کر  ملک میں مزید سرمایہ کاری لانے کے لیے کام  کریں گے: وزیراعلیٰ سندھ کا پاکستان ساؤتھ ایسٹ ایشیاء بزنس فورم کی تقریب سے خطاب

 
0
340

کراچی، ستمبر 09 (ٹی این ایس): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےکہا ہے کہ آج میریٹ ہوٹل میں ہونے والے   پاکستان ساؤتھ ایسٹ ایشیاء بزنس فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم وفاقی حکومت  کے ساتھ مل کر  ملک میں مزید سرمایہ کاری لانے کے لیے کام  کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم  انویسٹمنٹ کے حوالےسے Ease Of Doing Business ممالک کی لسٹ میں147 ویں نمبر  پر  ہیں، ہم نے سرمایہ کاری کے لیے ون ونڈو آپریشن شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پورا ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائز کردیا ہے تاکہ  پراپرٹی کی خریداری کے میں  کام آسانی ہو ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے اچھے اور قابل پروفیشنلز، ڈاکٹرز ، انجینئرز اور ماہر معاشیات باہر ملکوں میں کام کر رہے ہیں کیوں کہ ہم ان کو اچھے مواقع  اور ماحول نہیں دے  پا رہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوسٹل لائن 300 کلومیٹر ہے، ہم اس کو ٹورزم ایریا بنا سکتے ہیں۔ہم  ابھی کوشش  کر رہے ہیں کہ گورکھ ہل کو ایک  اچھا ٹورزم ایریا بنا سکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام انویسٹمنٹ  اور  کریٹیو  کے کام امن و امان کے مسئلے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے،اب امن و امان  کی صورتحال   مکمل طورپر بہترین ہے اور ہم باقی چیزوں پر توجہ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ قائم کیا  ہےاورہمارے  یہ یونٹ پورے ملک میں بہترین کام کررہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ نے 100 میگاواٹ کا پاور پلانٹ نوری آباد میں لگایا ہے اور اس میں ہمارا 49 فیصد شیئر ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت نے 15 باضابطہ اصلاحات متعارف کرائی ہیں ، اور متعدد کیٹیگریز کے لیے  ایس بی سی اے اور ایس ای پی اے سے این او سی لینے کی ضرورت کا خاتمہ کیا ہے ۔ہم نے  پانی اور بجلی کے کنکشن لینے کے لیے درکار مدت  میں بھی کمی کی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے صوبائی ٹیکس کلکشن کے نظام کا بھی فوری طورپر جائزہ لیا ہے اوراس حوالے سے نئے کاروبار کے لیے آن لائن سسٹم   کو متعارف کرایا ہے ۔انہوں نے  کراچی میں اوپن بزنس فیسیلیٹیشن سینٹر کھولے ہیں اور جب کہ صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں بھی کھولے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم آن لائن بزنس رجسٹریشن پورٹیل  بھی شروع کررہے ہیں جوکہ  تمام محکموں، بزنس فیسیلیٹیشن سینٹر میں دستیاب ہوگی اور بعد ازاں یہ  موبائل ایبس پر دستیاب ہوگی۔انہوں نے کہا کہ  پورٹیل کے تحت نیا کاروبار ،صنعت، محنت،ایکسائز،ایس ای سی پی اور ایف بی آر سے ایک بھی درخواست کے ذریعے رجسٹر ہوسکے گا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ  کراچی کا ورلڈ بینک کے ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں ویٹ 60 فیصد ہے اور سندھ حکومت پاکستان کی رینکنگ کو بہتر بنانے کی خواہاں ہے جو کہ اس وقت 147 نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ حیدرآباد، سکھر اور صوبے کے دیگر وسائل سے مالا مال  شہروں میں بڑے  اور نئے  کاروبار کو ترقی دینے کے بھی خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک بہت ہی اہم پرائیویٹ سیکٹر ایڈوائزری کمیٹی  رہنمائی کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ سندھ انہوں نےکہاتھاکہ وہ سندھ میں ری انڈسٹرالائزنگ کے خواہاں ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور کاروباری مواقعوں میں اضافے کے لیے صوبائی حکومت  پاکستان کے بجلی کے بحران کے مسئلے کے حل کے لیے بھی کوشش کررہی ہے اور اس حوالے سےری نیوایبل اور خام فیول(تھر ونڈ وغیرہ) کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ  سندھ بھر میں  سی پیک کے تحت اور پنجاب اور بلوچستان میں روڈ نیٹ ورک کے ذریعے نئی صنعتوں اور تجارت کے  مواقع پیدا ہوں گے اور گھریلو مارکیٹ تک کاروبار کا احاطہ ہوسکے گا۔انہوں نے کہا کہ  زراعت پر مبنی کاروبار ان کی حکومت کی ترجیحات میں ہے اور ہم اس حوالے سےمالی  لحاظ سے اور حکمت عملی کے حوالے سے تعاون کررہے ہیں۔ ٹیکسٹائل سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ  ٹیکسائل کی برآمدات کے ذریعے بھاری زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے اور ہم  نےویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی  پر توجہ مرکوز کی ہوئی  ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی وہ شہر ہے جہاں آٹو مینوفیکچرنگ کا کاروبار ہوتاہے اور  صوبائی حکومت آٹو پارٹس مینوفیکچرنگ کے حوالے سے بھی  تعاون فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ریفائنریز ،اسٹیل، سیمنٹ اور پیٹرو کیمیکل میں بڑے پیمانے پر سرمایہ  کے لیے سہولیات فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے 300ایکڑز کے رقبے پر پھیلے ہوئے ماربل سٹی  کو بھی ترقی دیناہے تاکہ ماربل اور پتھروں کو ری فائن اور پروسس کرکے اس انڈسٹری کے ذریعے ایک بڑے تجارتی پیمانے پر ترقی دے کربرآمداد میں اضافہ لایا جاسکتا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا ہے اسپیشل اکنامک زون دھابیجی میں سی پیک پروجیکٹ کے تحت قائم کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پہلے تین اسپیشل اکنامک زون سندھ میں ہیں اور پہلا اسپیشل اکنامک زون خیر پور میں ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اسپیشل اکنامک زون  کو ترقی دینے کے لیے  50 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ  سی پیک کے تحت دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی ڈیولپمنٹ اس سال کے آخر تک شروع ہونا ہے۔یہ زون1500ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور یہ دو بندرگاہوں اور ایئرپورٹ  سے 40 کلومیٹر دور ا ور پاکستان کےسب سے پرانے صنعتی اسٹیٹ لانڈھی سے20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا ایک بہترین اور اہم اسپیشل اکنامک زون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زون میں اسٹیل مل، پیٹرو کیمیکل فیکٹری ، این ایل سی کے تعاون سے ایک لاجسٹک پارک ،ایک فوڈ پروسینگ فارم،آٹو پارٹس سینٹر،گارمنٹس مینوفیکچرنگ فیکٹریاں وغیرہ  ہوں گی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت دھابیجی اسپیشل اکنامک زون میں کاروبار کرنے کے حوالے سے ملک کے تمام صنعتوں کوخوش آمدید کہے گی۔دھابیجی اسپیشل اکنامک زون میں ایک  فائیو اسٹار ہوٹل بھی ہوگا اور ایک اسٹیٹ آف آرٹ ووکیشنل سینٹر ،1.5 کلومیٹر ٹرین لائن اسٹیشن اور ایک کارگو ٹرمینل قائم  کرنے کے لیےوزارت ریلوے سے بھی ایک درخواست کی گئی ہے۔