آٹزم بچوں كے لئے پبلک سیکٹر میں پہلا ادارہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد معاشرے كے ہر فرد کو ملک کا کارآمد شہری بنانا ہے
سندھ حکومت بھاشا ڈیم کی تعمیر کے خلاف نہیں ہے اورپانی ذخیرہ کرنے کا مسئلہ لازمی طورپر حل ہونا چاہیے: تقریب سے خطاب
کراچی، ستمبر 09 (ٹی این ایس):وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بھاشا ڈیم کی تعمیر کے خلاف نہیں ہے اورپانی ذخیرہ کرنے کا مسئلہ لازمی طورپر حل ہونا چاہیے۔انہوں نے یہ بات آج میں آٹزم ریہیبلیٹیشن اینڈ ٹریننگ سینٹر گلستان جو ہر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پرچیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ڈپارٹمنٹ آف امپاورمنٹ آف پرسن وتھ ڈس ایبیلیٹیز عباس بلوچ، پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ سومرو اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت کو بھاشا ڈیم کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے مگر ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہمارے سسٹم میں کتنا پانی دستیاب ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے بہت زیادہ تنقید ہورہی ہے ۔اصل میں یہ مسئلہ (اسٹریٹ کرائم ) میں نگراں حکومت کے دور میں اضافہ ہوا اور اب ہم اس کےخاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی جی پولیس جوائن کررہے ہیں اور ہم اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیےایک جامع حکمت عملی وضع کریں گے اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کو بحال کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) جاری ہے اور شہر میں ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا جس کےاچھے نتائج سامنے آئےاور اب ہم اسٹریٹ کرمنلز ، ڈرگ مافیا اور لینڈ گریبر کے خلاف مہم شروع کرنے جارہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ غریب لوگوں کو بے نظیر بھٹو ہائوسنگ سیل کے تحت گھر بنا کردیئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے اور ایک بڑی تعدادمیں بے گھر لوگوں کو گھر بنا کردیئے گئے ہیں ۔
مراد علی شاہ نے آٹزم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آٹزم بچوں كے لئے پبلک سیکٹر میں پہلا ادارہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد معاشرے كے ہر فرد کو ملک کا کارآمد شہری بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب بچوں كے والدین پرائیویٹ اداروں کی فیس بھرنے سے قاصر ہیں۔ اس سینٹر میں 300 بچوں کو داخل کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے، اور اس سینٹر کے قیام پر 71 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں آٹزم كے حوالے سے لوگوں میں ابھی تک شعور بیدار نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ مسائل بہت زیادہ ہیں، اس لیے ہم نے مختلف اسپتالوں میں سیٹلائٹس بنائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جناح اسپتال میں سرجیکل کمپلیکس بنانے كا کام شروع ہوگیاہے اور اس پر جتنافنڈ پرائیویٹ سیکٹر نے دیا اتنا ہی سندھ حکومت نے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کا نظام بہتر ہو رہا ہے،اور ہم صحت کے حوالے سے اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی، این آئی سی ایچ، جے پی ایم سی اور دیگر ادارے بھی خدمت میں پیش پیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ آٹزم میرے نزدیک بیماری نہیں، یہ ایک مسئلہ ہے جسے ہم سب توجہ سے ٹھیک کر سکتے ہیں، میں اس قسم كے سینٹرز كے لیے بھرپور مالی امداد کرتا رہوں گا لیکن یہ سینٹر فنڈز سے زیادہ محبت اور ڈیڈیکیشن سے چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں اس حوالے سے والدین کی ٹریننگ و تربیت بھی کی جائے ۔ آٹزم سینٹرز كے سیٹلائٹس صوبے كے دیگر شہروں میں بھی قائم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم شعبہ تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور اس پر بہت خرچ بھی کرتے ہیں، لیکن جس نتائج کی ہمیں توقع ہیں وہ ابھی تک نہیں ملے ۔انہوں نے کہا کہ ریھیبیلیٹیشن سینٹرز میں ٹیکنیکل ٹیچرز کی ضرورت ہے۔ آٹزم سینٹرز میں ایڈمنسٹریشن کا اسٹاف زیادہ ہے، اب ہمیں ٹیچنگ یا ٹیکنیکل اسٹاف بڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈپارٹمنٹ آف امپاورمنٹ آف پرسنس ود ڈسئیبلٹیز کو مزید بہتر، پروفیشنل اور مضبوط کرینگے۔ شعبہ صحت میں ہمیں جب تک ڈیڈیکیٹڈ لوگ نہیں ملیں گے بہتر نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فنڈز کے حوالے سے سندھ حکومت آپ کی بھرپور مدد کرے گی آپ صرف کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ آٹزم ریھیبیلیشن سینٹر کو مزید بہتر کرنے كے لیے میں ہر وقت حاضر ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بار بار اس سینٹر کا وزٹ کرتا رہوں گا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد نے آج گلستانِ جوہر میں آٹزم ریھیبلیٹیشن اینڈ ٹریننگ سینٹر کا افتتاح کیا۔ یہ سینٹر 3 ایکڑز پر 3 منزلہ عمارت پر مشتمل ہے ، اس اسکیم پر کام کا آغاز وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر گذشتہ برس شروع کیا گیا تھا۔