جناب چیئرمین سی ڈی اے اک نگاہ کرم ادھر بھی، وفاقی ترقیاتی ادارے سے اربوں لوٹنے والوں کو عہدوں سے ہٹا کر تحقیقات کب ہوں گی؟

 
0
493

اسلام آباد جنوری 25 (ٹی این ایس): وفاقی ترقیاتی ادارے میں میگا کرپشن سکینڈل کنگ حماد یونیورسٹی الاٹمنٹ میں ملوث سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ، سٹیٹ اور بحالیات کے افسران کو ایک بار پھر چھوٹ مل گئی مستقبل میں شہر کے ماسٹر پلان میں تبدیلی اور نئے سیکٹرز کی پلاننگ کے اہم نکات چوری کرکہ لینڈ مافیا سے ملکر زمینوں کی خریدو فروخت شروع کر دی یاد رہے سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی ایما پر ڈیپوٹیشن پر سی ڈی اے کے شعبہ سٹیٹ میں لائے گئے افسران کی لوٹ مار کا سلسلہ طویل ہوتا جا رہا ہے جبکہ متعلقہ افسران اور تحقیقاتی اداروں نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے کنگ حماد یونیورسٹی الاٹمنٹ میں 383 پلاٹس کا بی یو پی کینسل کرکہ 783 کا نیا بی یو پی تیار کرنے والے سی ڈی اے کے شعبہ سٹیٹ، پلاننگ اور لینڈ و بحالیات کے افسران کے خلاف ادارے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے کے باوجود عہدوں پر موجودگی اور کاروائی نہ ہونا کسی اور جانب ہی اشارہ کرتا ہے وفاقی ترقیاتی ادارے کے شعبہ لینڈ و بحالیات کے ڈائریکٹر توقیر نواز اعوان نے انہی سوالات کے جواب کے بجائے ٹائمز انٹرنیشنل نیوز سروس کے نمائندہ خصوصی پر حملہ کر دیا تھا سی ڈی اے کے شعبہ جات پلاننگ،سٹیٹ اور بحالیات کے بااثر افسران نے کنگ حماد یونیورسٹی الاٹمنٹ کے دوران مقامی افراد سے چند ہزار روپوں کے عوض شناختی کارڈ خرید کر پلاٹس الاٹ کروا لیئے تھے جو درپردہ وفاقی ترقیاتی ادارے کے افسران کی بے نامی جائیدادیں ہیں اور مقامی لینڈ مافیا کے کارندوں اور ان افسران کے عزیز و اقارب کے نام پر ہیں گزشتہ ہفتے کنگ حماد یونیورسٹی کی 237 کنال قیمتی اراضی سے قبضہ واہ گزار کروانے والے سی ڈی اے کے شبعہ اسٹیٹ کے افسران دراصل سرکاری اخراجات پر اپنے پلاٹس واہ گزار کروا کر وفاقی اور ضلعی انتظامیہ سمیت اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں نئی حکومت کے وفاقی دارالحکومت کے ماسٹر پلان میں تبدیلی اور نئے سیکٹرز کے ماسٹر پلان کی تیاری کے دوران یہ مافیا ایک بار پھر اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں زمینوں کی خریداری میں مصروف ہے جہاں پرائیوٹ پراپرٹی مافیا سے ملکر کروڑوں روپے میں خریدی جانے والی اراضی مسقبل میں اربوں روپے میں سی ڈی اے کو ہی فروخت کر دی جائے گی اور اور فائدہ یہی گروہ اٹھائے گا یاد رہے وفاقی دارالحکومت میں اسی اور نوے کی دہائی میں شروع کیئے جانے والے سیکٹرز آج تک مکمل ڈیویلپ نہیں ہو سکے اور اکثر سیکٹرز میں آبادی 5 فیصد سے بھی نہیں بڑھ سکی اور ڈیویلپمنٹ 30 فیصد سے بھی کم ہے جبکہ سیکٹر آئی 14 کے اکثر رقبہ پر قابضین نے قبضہ کر رکھا تھا چیئرمین سی ڈی اے نئے سیکٹرز اور ماسٹر پلان کی تبدیلی سے پہلے پرانے سیکٹرز کے مسائل پر تو توجہ دیں اور ان سیکٹرز کو آباد کریں جو 30 سال سے غلط پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں چیئرمین سی ڈی اے کرپٹ عناصر کو فلفور عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف کاروائی کریں اس سلسلے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان اور وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی بھی اپنا کردار ادا کریں جو ماضی میں کرپشن سے پاک سی ڈی اے کا نعرہ بلند کرتے تھے