فوجی عدالت کا مطلب سول عدالتوں پراعتماد نہیں، مولانا فضل الرحمان

 
0
1742

اپوزیشن اتحاد میں کوئی پیشرفت نہیں ہورہی، اسرائیلی ویزہ کے اجراء سے حکومت اسرائیل سے تعلقات بڑھانا چاہتی ہے۔سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان کی گفتگو

اسلام آباد جنوری 25 (ٹی این ایس): جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوجی عدالت کا مطلب سول عدالتوں پر اعتماد نہیں، اپوزیشن اتحاد میں کوئی پیشرفت نہیں ہورہی، اسرائیلی ویزہ کے اجراء سے حکومت اسرائیل سے تعلقات بڑھانا چاہتی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ فوجی عدالتوں کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کوسول عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت سانحہ ساہیوال کے حقائق سامنے لانے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔حکومت سانحہ ساہیوال کے حقائق چھپانے کیلئے بیان بازی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں تین بجٹ پیش کرنا حکومت کی ناکامی ہے۔ فاٹا میں انتخابی حلقہ بندیوں پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد بارے کہا کہ اپوزیشن اتحاد میں کوئی پیشرفت نہیں ہورہی۔ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن تمام معاملات پر ملکر چلے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیلی ویزہ کے اجراء سے حکومت اسرائیل سے تعلقات بڑھانا چاہتی ہے۔دوسری جانب پیپلزپارٹی بھی فوجی عدالتوں میں توسیع کے خلاف جبکہ ن لیگ حق میں ہے۔ ن لیگ واضح کہہ چکی کہ ملٹری کورٹس انہی کے دور حکومت میں بنائی گئی تھیں۔ اسی طرح فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کیلئے حکومت نے اپوزیشن سے رابطہ کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق جمعرات کو وزیر دفاع پرویز خٹک نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق سپیکر سر دار ایاز صادق سے رابطہ کیا ۔ذرائع نے بتایا کہ رابطے میں حکومت کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات کا وقت مانگا گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ قائد حزب اختلاف فوجی عدالتوں کے قیام کے معاملہ پر حکومتی کمیٹی سے ملاقات کیلئے تیار نہیں۔ اپوزیشن نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم سے کم کسی سے حکومتی عہدیدار سے فوجی عدالتوں کے معاملہ پر بات نہیں ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے بھی اس معاملہ پر صرف قیادت کے مابین مشاورت کا مطالبہ کیا ہے۔